ایران پر اقوامِ متحدہ کی پرانی پابندیاں دوبارہ عائد کرنا غیر قانونی ہے، روس
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر 2015 سے قبل عائد کی گئی سلامتی کونسل کی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش کو غیر قانونی اور ناقابلِ عمل تصور کیا جائے گا۔ اقوامِ متحدہ میں روس کے پہلے نائب مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے یہ مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ “ایران کے خلاف پرانی قراردادوں کو زندہ کرنے کی کوئی کوشش نہ صرف غیر قانونی بلکہ ناقابلِ عمل بھی ہوگی۔ میں خاص طور پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اقوامِ متحدہ کا سیکریٹریٹ اس سلسلے میں کسی بھی مینڈیٹ کی تجدید کا کوئی جواز نہیں رکھتا۔ ایسی کوششیں منشورِ اقوامِ متحدہ کے آرٹیکل 100 کی خلاف ورزی ہوں گی اور ہمیں سیکریٹریٹ کے ساتھ اپنے تعلقات پر سنجیدگی سے نظرِ ثانی کرنے پر مجبور کریں گی۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سلامتی کونسل نے روس اور چین کی جانب سے پیش کی گئی وہ قرارداد مسترد کر دی، جس کے ذریعے ایران کے ایٹمی معاہدے کے تسلسل کے لیے قرارداد نمبر 2231 کو مزید چھ ماہ کے لیے بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی۔
پولیانسکی کے مطابق روس اور چین نے ہر ممکن کوشش کی کہ “ایران کے ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے گرد صورتحال میں منفی رخ اختیار نہ ہو اور سفارتکاری کے لیے ایک اور موقع فراہم کیا جا سکے۔” انہوں نے زور دیا کہ اب اس تمام صورتحال اور اس کے نتائج کی ذمہ داری ان ممالک پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے روس اور چین کے مسودۂ قرارداد کی حمایت نہیں کی۔ ماسکو نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران پر پرانی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے اثرات نہ صرف زمینی حالات پر مرتب ہوں گے بلکہ سلامتی کونسل کے مستقبل کے کردار اور اقوامِ متحدہ کے اندرونی تعلقات پر بھی سنگین سوالات اٹھیں گے۔