روس نے ہماری تیل بردار کشتی کو حراست میں لیا، ایسٹونیا کا الزام
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایسٹونیا نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے بالٹک ملک سے نکلنے والی ایک شیل آئل بردار ٹینکر کو حراست میں لے لیا ہے۔ ایسٹونین وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایسٹونیا نے حال ہی میں روس سے آنے والے ایک مشتبہ جہاز کی تلاشی کی کوشش کی تھی۔ اتوار کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ “گرین ایڈمائر” نامی آئل ٹینکر، جو لائبیریا کے پرچم کے تحت چل رہا تھا اور ایک یونانی کمپنی کی ملکیت ہے، ایسٹونیا کی بندرگاہ سیلامائی سے روانہ ہوا تھا اور طے شدہ راستے کے مطابق روسی علاقائی پانیوں سے گزر رہا تھا کہ روسی حکام نے اسے روک لیا۔
ایسٹونین وزیر خارجہ مارگوس چاخنہ کا کہنا تھا کہ، “یہ اقدام بظاہر اس بات کا ردعمل ہے کہ ہم نے حال ہی میں روس کے شیڈو فلیٹ کو روکنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔” ان کا اشارہ ان ٹینکرز کی جانب تھا جو مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے بغیر پرچم اور انشورنس کے سمندر میں سفر کرتے ہیں۔
چاخنہ نے مزید انکشاف کیا کہ پچھلے ہفتے ایسٹونین حکام نے اپنی خصوصی اقتصادی زون سے گزرنے والے ایک غیررجسٹرڈ اور غیر بیمہ شدہ جہاز کی تلاشی کی کوشش کی، جس پر شبہ تھا کہ یہ روس سے تعلق رکھتا ہے اور برطانیہ کی جانب سے پابندیوں کی زد میں ہے۔ اس دوران ایک روسی جنگی طیارے نے مختصر طور پر ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی بھی کی۔
ادھر روس کے صدر پوتن کے اعلیٰ مشیر نیکولائی پیٹروشیف نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ اگر یورپی یونین یا برطانیہ نے روسی بحری نقل و حمل میں رکاوٹ ڈالنے کی مزید کوشش کی، تو ماسکو اپنی نیوی کو متحرک کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں نیٹو نے بالٹک سمندر میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ اس کا روس پر زیرسمندر کیبلز کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ موجودہ صورتحال سے علاقائی تناؤ میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔