روس نے ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے کر دیں
ماسکو(صداۓ روس)
ماسکو نے ایک بڑے انسانی ہمدردی کے اقدام کے تحت ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے کر دی ہیں، جب کہ اس کے بدلے میں روس کو اپنے 31 فوجی اہلکاروں کی میتیں موصول ہوئی ہیں۔ روسی صدارتی مشیر ولادیمیر میدنسکی کے مطابق یہ تبادلہ اس سال موسمِ گرما میں ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تحت طے پانے والے سمجھوتے کا حصہ ہے۔ میدنسکی، جو روس کی جانب سے یوکرین کے ساتھ کئی مذاکراتی دوروں میں مرکزی کردار ادا کر چکے ہیں، نے کہا کہ فریقین نے امن معاہدے میں پیش رفت نہ ہونے کے باوجود انسانی بنیادوں پر معاملات جیسے کہ قیدیوں کے تبادلے اور ہلاک شدہ اہلکاروں کی میتوں کی واپسی کو ترجیح دی۔ یوکرین کے ادارہ برائے قیدیوں کے امور (Coordination Headquarters for the Treatment of Prisoners of War) نے بھی تصدیق کی ہے کہ روس کی جانب سے فراہم کی گئی ایک ہزار لاشوں کو وصول کر لیا گیا ہے۔ ادارے کے بیان کے مطابق یہ لاشیں وہ ہیں جو “روسی فریق کے مطابق یوکرینی فوجیوں کی ہیں۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ ان لاشوں کی شناخت اور فرانزک جانچ کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔
یوکرینی حکام نے اس موقع پر بین الاقوامی ادارۂ ریڈ کراس کا شکریہ ادا کیا جس نے اس تبادلے کے انتظامات میں سہولت فراہم کی۔ ذرائع کے مطابق استنبول معاہدے کے تحت اب تک روس کی جانب سے ہزاروں یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا ایک بڑا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے تحت تقریباً ایک ہزار قیدی ہر جانب سے رہا کیے گئے۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے اگست میں انکشاف کیا تھا کہ استنبول مذاکرات کے آخری دور میں روس نے تین مشترکہ ورکنگ گروپس کی تشکیل کی تجویز دی تھی جن کا مقصد فوجی، انسانی اور سیاسی معاملات کو مربوط کرنا تھا، تاہم یوکرین کی جانب سے اس تجویز پر تاحال کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے امکانات کم دکھائی دے رہے ہیں، لیکن دونوں ممالک انسانی بنیادوں پر رابطوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کم از کم اپنے ہلاک شدہ فوجیوں کو باعزت طریقے سے واپس لایا جا سکے۔