چودہ ہزار کلومیٹر طویل رینج والے میزائل کا تاریخی تجربہ کامیاب ہوگیا، پوتن
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے اپنے ایٹمی توانائی سے چلنے والے جدید ترین کروز میزائل “بوریوسٹنک” (Burevestnik) کے فیصلہ کن تجربات کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کے روز عسکری کمانڈروں سے ملاقات کے دوران اعلان کیا کہ میزائل کے تمام اہم تکنیکی اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں، تاہم اسے باقاعدہ طور پر مسلح افواج میں شامل کرنے سے قبل مزید کام درکار ہے۔ صدر پوتن نے کہا، ’’ابھی اس ہتھیار کو عملی سروس میں شامل کرنے کے لیے بہت سا کام باقی ہے، لیکن یہ کہنا درست ہوگا کہ اہم مقاصد اب حاصل کر لیے گئے ہیں۔‘‘ چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ویلیری گیریسی موف نے صدر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بوریوسٹنک میزائل نے منگل کے روز 14 ہزار کلومیٹر کا کامیاب تجرباتی سفر مکمل کیا، جو تقریباً 15 گھنٹے جاری رہا۔ ان کے مطابق میزائل کی پرواز کی صلاحیت اس سے بھی زیادہ ہے اور یہ مستقبل میں مزید طویل فاصلے طے کر سکتا ہے۔ یہ تجربہ روس کے اس نئے ہتھیار کے سلسلے میں انتہائی اہم پیشرفت سمجھا جا رہا ہے جو دنیا کے کسی بھی مقام پر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بوریوسٹنک ایک نیوکلئیر پاورڈ کروز میزائل ہے جو روایتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے اور اپنی نوعیت کا منفرد ہتھیار قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بوریوسٹنک میزائل نہ صرف غیر معمولی حد تک طویل فاصلے پر پرواز کر سکتا ہے بلکہ یہ روایتی میزائل دفاعی نظام سے بچ نکلنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس کی کامیابی روس کے اسٹریٹجک دفاعی نظام میں ایک نئی جہت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔