روس کے بڑے پیمانے پر حملے، یوکرین کی فوجی و توانائی تنصیبات تباہ
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
روس نے یوکرین کی فوجی اور توانائی ڈھانچے پر رات گئے بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن کی باضابطہ تصدیق روسی وزارتِ دفاع نے جاری بیان میں کی۔ وزارت کے مطابق یہ کارروائی ’’یوکرین کے دہشت گردانہ حملوں کے جواب‘‘ میں کی گئی جو روسی شہری مقامات کو نشانہ بنا رہے تھے۔ حملوں میں ہوا اور زمین سے داغے جانے والے ہائی پریسیژن ہتھیار، کِنژل ہائپرسونک میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون شامل تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ ان حملوں کا ہدف یوکرین کی دفاعی صنعت کے کارخانے، ان کے لیے توانائی فراہم کرنے والے پاور پلانٹس، اور وہ بندرگاہی تنصیبات تھیں جنہیں یوکرینی فورسز عسکری مقاصد کے لیے استعمال کر رہی تھیں۔ روسی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ ’’تمام اہداف مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے‘‘ اور کارروائی نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مطابق حملوں سے دنیپروپیٹروفسک، چرنیگوف، اودیسہ، لیوو، وولین اور نیکولائیف کے خطوں سمیت زاپوروژئے کے وہ علاقے متاثر ہوئے جو اس وقت یوکرینی کنٹرول میں ہیں۔ زیلینسکی نے کہا کہ ’’ان حملوں کا بنیادی ہدف ایک بار پھر توانائی کا ڈھانچہ ہے‘‘ اور اس بار 650 سے زائد ڈرون اور 51 میزائل استعمال کیے گئے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ فاستوف میں مرکزی ریلوے اسٹیشن کی عمارت حملے سے مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گئی۔
یوکرین کی وزارتِ توانائی نے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر بلیک آؤٹ کی تصدیق کی، جن میں اودیسہ، چرنیگوف، کییف، خارکوف، دنیپروپیٹروفسک اور نیکولائیف شامل ہیں۔ وزارت نے بتایا کہ پورے یوکرین میں ’’گھنٹوں پر مبنی لوڈ شیڈنگ شیڈول نافذ‘‘ کر دیا گیا ہے۔ روس کئی مہینوں سے یوکرین کی عسکری تنصیبات اور متعلقہ ڈھانچے پر حملے کرتا آ رہا ہے۔ ماسکو کا مؤقف ہے کہ یہ حملے کیف کے ان مسلسل حملوں کا جواب ہیں جو روس کی اندرونی بنیادی تنصیبات اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ روس کا دعویٰ ہے کہ وہ کبھی شہری مقامات کو نشانہ نہیں بناتا۔