کالم و مضامین
روس – قدرتی وسائل کا گھر

اشتیاق ہمدانی
روس مختلف معدنیات کے ذخائر میں دنیا کا سب سے امیر ترین ملک ہے تیل کے علاوہ، یہ بڑے پیمانے پر قدرتی گیس,سونا، کوئلہ اور مختلف اقسام کی دھاتیں پیدا کرتا ہے ,روس کے قدرتی وسائل کے ذخائر کی مالیت تقریباً 75ٹریلین ڈالر سے بھی زائدہے, روس کے قدرتی وسائل اور ماحولیات کی وزارت نے 2019ء میں 910 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایاتھا ۔ روس کے پاس 6800 ٹن سونے کے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں ,جو کہ 2021 تک دنیا کے کل کا 12 فیصد سے زیادہ ہیں۔ روس ستمبر میں دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک بن گیا تھا جس میں اس نے امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا ۔رواں سال ستمبر میں روس حجم کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک بن گیاہےرواں سال ستمبر میں روس کے تیل کی پیداوار بڑھ کر 10.73 ملین بیرل یومیہ ہوگئی تھی جبکہ امریکہ کی پیداوار 10.72 ملین بیرل یومیہ تک گر گئی تھی,روسی تیل کی صنعت کی صورت حال میں بہت حد تک بہتری آئی ہے- خاص طور پر، اس شعبے میں مالی سرمایہ کاری میں اضافہ ہواہے ,
روس کے پاس 256 ارب بیرل سے بھی زائد تیل کےذخائر موجود ہیں روس اجناس کے ذخائر کا 61فیصد سے بھی زائد رکھتا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ قدرتی گیس کے ثابت شدہ ذخائر روس میں واقع ہیں ان ذخائر کا زیادہ تر حصہ سائبریا Ural region اور Volga region میں موجود ہیں سائبریا کا علاقہ پورے روس کا 66فی صد ہے یہ علاقہ کوہ اورال سے بحراالکاہل تک پھیلا ہوا ہے روس دنیا میں سب سے زیادہ گیس ایکسپورٹ کرنے والا ملک ہے روس کا ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں سال کے سات سے نو مہینے تک درجہ حرارت منفی 50ڈگری تک رہتا ہے یہ علاقہ روس کے صوبے یمل peninsula میں واقع ہے جو روس کے شمال میں ہے اس علاقے میں روسی نیچرل گیس کا بڑا ذخیرہ موجود ہے یمل ایل این جی ایک لیکوی فائڈ نیچرل گیس پلانٹ ہے جو sabetta کے مقام پر واقع ہے یہ پروجیکٹ 2005ء میں شروع ہوا اس کا ہیڈ کواٹر Yar -sale, Russia میں واقع ہے اس پروجیکٹ کا نام یمل ایل این جی ہے یہ پرو جیکٹ 2013ء میں لانچ کیا گیا تھا یہ سب سے طویل اور مشکل منصوبہ سمجھا جاتا ہے 2017ء کے اعدادو شمار کے مطابق اس منصوبے میں شامل کمپنیوں کے نام اور شئیرز درج ذیل ہیں ۔
Novateka :50.1%،Total:20%،CNPC :20%،Silk road fund :9.9%اس پلانٹ سے گیس کی منتقلی کے لیے ٹرین اور بحری جہازوں کو استعمال کیا جاتا ہے یہ ٹرین اور بحری جہاز sabetta port سے یورپ اور ایشیائی ممالک کو گیس منتقل کرتے ہیں ۔یہاں پر تین فیزز بنائے گئے ہیں پہلا فیز دسمبر 2017دوسرا فیز جولائی 2018،تیسرا فیز نومبر 2018ء میں شروع ہوا جبکہ چوتھے فیز پر ابھی کام جاری ہے یہ علاقہ سخت سرد اور منجمد ہے جس کی وجہ سے یہاں سے گیس نکالنا انتہائی مشکل کام ہے یہ علاقہ شہری آبادی سے تین ہزار کلو میٹر دور ہے یہ علاقہ قدرتی گیس کا سب سے بڑا منبع
ہے –
یہ پورٹ عنقریب دنیا کی سب سے بڑی Aretic port میں تبدیل ہو جائے گی یورپ میں 40فی صد گیس روس سے آتی ہے روس دنیا کا سب سے بڑا گیس ایکسپورٹ کرنیوالا ملک ہے سالانہ 196bcmگیس سپلائی کرتا ہے –
سالانہ 669بیلین گیس پیدا کرتا ہے یورپی یونین میں استعمال ہونے والی گیس کا 80فی صد پائپ لائن کے ذریعے براستہ یوکرین یورپی یونین تک پہنچتی ہے –
2005ء میں یوکرین اور روس کے درمیان حالات کچھ سرد مہری کی طرف چلے گئے تھے روس کا دعوی تھا کہ یوکرین گیس کا معاوضہ ادا نہیں کر رہا آخر یہ مسلہ جنوری 2006ء میں جاکے شدت اختیار کر گیا تھا روس نے یوکرین سے جانے والی گیس پائپ لائن کی سپلائی بند کردی تھی پھر کچھ دنوں کے بعد سپلائی لائن بحال کردی گئ تھی یوکرین دنیا کا وہ سب سے بڑا ملک ہے جہاں سے اتنی زیادہ گیس گزر رہی ہے, یوکرین میں جیسے کوئی گڑ بڑ ہوتی ہے اس کے اثرات پورے یورپ میں محسوس کیے جاتے ہیں کیوں کہ یورپ میں آنے والی روسی گیس یوکرین سے گزر کر آتی ہے روس سے جرمنی تک گیس لے جانے والی پائپ لائن کو نورڈ سٹریم ون کہا جاتا ہے جس کے ذریعے سے سالانہ 55بلین ایم تھری گیس سپلائی ہوتی ہے یہ پروجیکٹ 1997ء میں شروع ہوا اس پائپ لائن کا جال روس سے شمال جرمنی کی طرف بچھایا گیا جو بلاستک سی سے گزرتی ہوئی جرمنی تک پہنچتی ہے نورڈ سٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے یورپ میں 2/3روسی گیس جاتی ہے یہ پائپ لائن یوکرین سے ہوتی ہوئی یورپ تک جاتی ہے نورڈ سٹریم ٹو کے بننے سے اس پائپ لائن کی سپلائی ڈبل ہو جائے گی یورپ کا روسی گیس پر انحصار بڑھ جائے گا یہ منصوبہ 1230کلو میٹر کا ہے جو گیس کو روسی میدانوں سے یورپ اور جرمنی کی طرف لے جائے گا امریکن انتظامیہ میں تشویش پائی جاتی ہے کہ نورڈ سٹریم ٹو کے بننے سے یورپ روسی گیس پر انحصار کرنے لگے گا جبکہ امریکہ اپنی گیس کی سپلائی یورپی ممالک میں بڑھانا چاہتا ہے ۔2020ء کی رپورٹ کیمطابق روس یورپی ممالک کو گیس اور تیل سپلائی کرنے والا بڑا ملک قرار پایاہے یورپ میں جرمنی اپنی تمام تر گیس کا انحصار روس پر کرتا ہے 21مء 2019ء کو روسی کمپنی Gazporm اور چینی کمپنی چائنہ نیشنل پٹرولیم کارپوریشن کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا کہ روس چین کو 38بلین کیوبک میٹرز قدرتی گیس ہر سال فراہم کرے گا یہ معاہدہ 30سال تک کے لیے ہوگا دونوں ملک باہمی تعاون سے اس منصوبے کامیاب بنائیں گے روس سائبریا سے ولادی وستوک تک پائپ لائن بچھانے کے لیے 55بلین ڈالر خرچ کرے گا جوکہ روسی سر حد تک ہے آگے چین 20بلین ڈالر خرچ کرکے پائپ لائن کو بچھائے گا چین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ یورپ میں سپلائی کی جانے والی گیس سے کم قیمت پر گیس خریدیں گے روس نے چین کو باور کرایا کہ تیل کی قیمت کے ساتھ گیس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا اگر تیل کی قیمت بڑھے گی تو گیس کی بھی قیمت بڑھے گی معاہدے کی لاگت 400بلین ڈالر رکھی گئی اس سے روس کی ایکسپورٹ دوسرے ممالک میں بڑھتی چلی جائے گی جرمنی کے بعد چین روس سے سب سے بڑا گیس خریدنے والا ملک ہے۔
انٹرنیشنل
جون میں ڈالر کا کیا ہوگا

جون 2023 میں ڈالر کی شرح تبادلہ: مئی میں کرنسی میں تبدیلی کے بعد استحکام ڈالر برآمد کنندگان اور تیل کی قیمتوں، پابندیوں اور منافع کے خطرے سے متاثر ہوگا۔ اسی وقت، غیر ملکیوں کے ذریعہ کاروبار کی فروخت کے لین دین کا اثر برقرار رہے گا، لیکن ایک حد تک۔ آر بی سی انویسٹمنٹ نے تجزیہ کاروں سے بات کی۔
مئی 2023 کو غیر ملکی زرمبادلہ کی منڈی کے بلند اتار چڑھاؤ کے لیے یاد رکھا جائے گا — مہینے کے آغاز سے، ڈالر کی شرح مبادلہ ₽80 سے ₽75 تک گرنے میں کامیاب ہوئی، اور پھر پچھلی سطح پر بحال ہوئی۔ مزید یہ کہ، دونوں حرکتیں – نیچے کی طرف اور اوپر کی طرف – وقت میں تقریباً ایک ہفتہ لگا۔ 19 مئی کو ٹریڈنگ کے نتیجے میں، ڈالر روبل کے مقابلے میں 0.28% گر گیا – اس کی شرح بالکل ₽80 تھی، یورو 0.05% گر کر ₽86.5 پر آ گیا۔
تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ شرح مبادلہ میں استحکام آیا ہے۔ PSB کے چیف تجزیہ کار ڈینس پوپوف کو یقین ہے کہ بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور مسلسل معاشی تبدیلی اب بھی مقامی عدم توازن کا باعث بنے گی۔
آر بی سی انویسٹمنٹ نے ماہرین سے پوچھا کہ روسی کرنسی پر کیا اثر پڑے گا، ڈالر کیوں گر سکتا ہے۔ ملکی زرمبادلہ کی منڈی میں برآمد کنندگان کے زرمبادلہ کی کمائی کو تبدیل کرنے کے لیے روبل تجارتی بہاؤ اور کارروائیوں کے لیے حساس رہتا ہے۔ 15 اپریل سے 14 مئی 2023 تک روسی یورال تیل کی ایک بیرل کی اوسط قیمت $51.15 سے بڑھ کر $55.97 ہوگئی۔
روسی توانائی کی قیمتوں کو معمول پر لانے سے اپریل-مئی میں پیداوار میں اعلان کردہ کمی کے باوجود آنے والے مہینوں میں برآمدی آمدنی میں کچھ اضافہ ہو گا، آندرے میلاشچنکو، روس کے ماہر اقتصادیات اور رینیسانس کیپٹل میں CIS+ کا خیال ہے۔
اس طرح، اگر تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہتا ہے، اور جغرافیائی سیاسی صورتحال بدستور برقرار رہتی ہے، تو روبل اعتدال سے مضبوط ہوتا رہے گا، BCS میر انویسٹمنٹ کے اسٹاک مارکیٹ کے ماہر دیمتری بابن کا خیال ہے۔
“بیس لائن منظر نامے میں، ہمیں جون میں تیل کی منڈی میں قیمتوں میں کمی کا خطرہ نظر نہیں آتا۔ ڈیویڈنڈ سیزن کے لیے ایکسپورٹرز کی جانب سے زرمبادلہ کی کمائی کو تبدیل کرنے کا عمل آخری مراحل میں ہے۔ تیل کی قیمتوں کی حرکیات اور، نتیجے کے طور پر، مقامی مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی کی آمد کا حجم روبل کی شرح مبادلہ کا تعین کرنے والا عنصر ہو گا،” الور بروکر سرمایہ کاری کمپنی کے سرمایہ کاری کے حکمت عملی ساز پاول ویروکن نے کہا۔
اس حقیقت کے باوجود کہ روسی تیل کمپنیاں برآمدی ریکارڈ توڑ رہی ہیں، روسی مارکیٹ میں زرمبادلہ کی آمدن میں کمی آرہی تھی: اپریل میں، ہمارے سب سے بڑے برآمد کنندگان نے اسٹاک ایکسچینج میں صرف 7 بلین ڈالر فروخت کیے – مارچ کے مقابلے میں 40% کم، اور 54 % دسمبر کے مقابلے میں کم، تجزیہ کار FG “Finam” الیگزینڈر پوٹاون نے کہا۔
“روبل پر دباؤ کا عنصر یورپی یونین اور G7 ممالک کی طرف سے پابندیوں کے اگلے پیکج کو اپنانے کی صورت میں غیر ملکی کرنسی کی آمد کو کم کرنے کا خطرہ ہو سکتا ہے، جو روس سے خام مال کی برآمد کو انتہائی مشکل بنا دے گا۔ اور مہنگا،” پوٹاون نے خبردار کیا۔
2. روسی کاروبار سے غیر ملکیوں کا اخراج
اپریل کے شروع میں، جب ڈالر 83.5 تک بڑھ گیا، ماہرین نے پہلی بار اس حقیقت کے بارے میں بات کرنا شروع کی کہ روس چھوڑنے والے غیر ملکی کاروباروں سے اثاثے خریدنے کے لین دین سے روبل متاثر ہو سکتا ہے۔ درحقیقت، وہ بڑھتی ہوئی مانگ پیدا کرتے ہیں، جب ایک روسی خریدار کو ایک ساتھ بڑی مقدار میں کرنسی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں نائب وزیر خزانہ الیکسی موئسیف نے کہا کہ محکمہ کرنسی کے ساتھ تبادلوں کے لین دین پر ایک ہی حد متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے جب غیر دوست ممالک کے سرمایہ کار روسی کاروبار چھوڑ دیں گے۔ بعد میں، اس خیال کی حمایت بینک آف روس کی سربراہ ایلویرا نبیولینا نے کی۔
میلاشچینکو نے کہا کہ تجارتی حجم میں کمی کے پس منظر میں غیر ملکی زرمبادلہ کی منڈی میں غیر رہائشیوں کے انفرادی لین دین کی نمایاں مقدار کے لیے روبل کی شرح تبادلہ حساس ہو گئی ہے۔ “نئے بڑے لین دین سے قومی کرنسی کو کمزور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس طرح کے لین دین کا اثر کم ہوسکتا ہے، لیکن پھر بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگا،” ماہر کا خیال ہے۔
روسی کمپنیوں سے غیر ملکیوں کی طرف سے سرمائے کی واپسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بابن نے یاد دلایا کہ اس سے قبل ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے گئے تھے جو غیر رہائشیوں کے ملکیتی حصص کو گھریلو ڈھانچے کے انتظام میں منتقل کر چکے تھے۔ ہم حکم نامے کے بارے میں بات کر رہے ہیں “کچھ پراپرٹی کے عارضی انتظام پر”، جو اب تک صرف دو اثاثوں کے لیے درست ہے – جرمن یونیپر اور فنش فورٹم۔
3. منافع
آنے والے ہفتوں میں، روبل کی شرح مبادلہ سب سے بڑی روسی کمپنیوں کی جانب سے منافع کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اس مقصد کے لیے ان کی غیر ملکی زرمبادلہ کی کمائی کو تبدیل کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ادائیگیوں کی واپسی کے لیے ضروری معکوس کارروائیوں سے متاثر ہو سکتی ہے، Renaissance Capital نے نوٹ کیا۔
قبل ازیں، SberCIB تجزیہ کاروں نے حساب لگایا کہ مئی سے جولائی کے عرصے کے لیے، ماسکو ایکسچینج انڈیکس کی نصف کمپنیاں منافع کے لیے 1.8 ٹریلین ڈالر مختص کر سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ، ادائیگیوں پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے – 75% سے زیادہ رقم پانچ جاری کنندگان پر آتی ہے۔ کمپنیوں کے پاس فی الحال اتنے زیادہ روبل نہیں ہیں، اس لیے وہ ڈالر، خاص طور پر برآمد کنندگان کو فروخت کریں گے۔
-
انٹرنیشنل1 year ago
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو
-
انٹرنیشنل1 year ago
بلغاریہ کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی، اقوام متحدہ
-
انٹرنیشنل1 year ago
ازبکستان اور تاجکستان ملک کے ہیلی کاپٹر واپس کریں ورنہ نقصان ہوگا، طالبان
-
انٹرنیشنل1 year ago
امریکہ میں KFC نے نباتات سے تیار کردہ فرائیڈ چکن پیش کردیا