اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس کا گزشتہ رات دارالحکومت کیف پر بڑا فضائی حملہ، یوکرین

Russian missile

روس کا گزشتہ رات دارالحکومت کیف پر بڑا فضائی حملہ، یوکرین

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے جمعہ کی علی الصبح دارالحکومت کیف اور ملک کے دیگر شہروں پر کئی مرحلوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ کیف اور اس کے مضافاتی علاقوں میں علی الصبح متعدد دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ شہر کے میئر ویٹالی کلچکو نے کہا کہ یوکرینی فضائی دفاعی نظام دشمن میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ابتدائی طور پر انہوں نے کہا تھا کہ ملبہ صرف غیر رہائشی عمارتوں پر گرا ہے، تاہم بعد ازاں ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور بیس زخمی ہوئے۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک مبینہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ایسے لمحے کو دکھایا گیا ہے جب امریکی ساختہ پیٹریاٹ دفاعی نظام نے ایک میزائل کو روکنے کے لیے چار میزائل داغے، مگر بظاہر وہ خود بھی حملے کا نشانہ بن گیا۔ مغربی یوکرین کے علاقوں ٹرنوپل، لویو، شہر لوتسک، وسطی یوکرین کے شہر کریمنچگ اور دیگر علاقوں سے بھی دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ یوکرینی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی متعدد دھندلی ویڈیوز میں حملوں کے بعد کے مناظر دکھائے گئے ہیں، تاہم ان مقامات کی درست شناخت اور نشانہ بننے والی تنصیبات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

روس کی وزارتِ دفاع نے ابھی تک ان حملوں پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ ماسکو کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف یوکرین کے فوجی ڈھانچے کو نشانہ بناتا ہے اور اس کا مقصد شہری علاقوں کو نقصان پہنچانا نہیں ہوتا۔ روس کا یہ بھی الزام ہے کہ کیف اپنی فضائی دفاعی تنصیبات کو گنجان آباد علاقوں میں نصب کر رہا ہے، جس سے عام شہریوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کے روز یوکرینی ڈرونز نے روس کے متعدد فضائی اڈوں پر ایک مربوط حملہ کیا تھا جس کا ہدف دور مار، جوہری صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے تھے۔ ماسکو نے کہا تھا کہ زیادہ تر ڈرونز کو تباہ کر دیا گیا، مگر کسی ناقابلِ تلافی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی تھی اور فوری جوابی کارروائی بھی نہیں ہوئی۔ اسی دوران کیف نے روسی ریلوے تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا، جسے ماسکو نے دہشت گردی قرار دیا۔ ان کارروائیوں میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 120 سے زائد زخمی ہوئے. بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس اپنے جوہری دفاعی نظام پر حملے کا جواب دے گا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ جوابی کارروائی “ہمارے فوجی جب اور جیسے مناسب سمجھیں گے” کی جائے گی۔

Share it :