روس اور شمالی کوریا کے درمیان تعلیمی تعاون میں اضافہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
روس اور شمالی کوریا نے تعلیم کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک میں روسی اور کوریائی زبانوں کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔ یہ معاہدہ روسی وزیرِ تعلیم سرگئی کرافتسوف اور شمالی کوریا کے وزیرِ تعلیم کم سنگ دو نے قازان میں ہونے والے تیسرے بین الاقوامی وزرائے تعلیم فورم “مستقبل کی تشکیل” کے موقع پر طے پایا۔
معاہدے کے تحت روس پیونگ یانگ میں روسی زبان اور عمومی تعلیم کا مرکز قائم کرے گا، جبکہ شمالی کوریا روس میں کوریائی زبان کا مرکز کھولے گا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک مشترکہ تعلیمی میلوں، علمی مقابلوں، نمائشوں اور سیمینارز کا انعقاد بھی کریں گے۔ معاہدے کا مقصد اسکول کے طلبا میں روسی اور کوریائی زبانوں کو فروغ دینا اور الیکٹرانک تعلیمی وسائل کا استعمال بڑھانا ہے۔
یاد رہے کہ ۲۰۲۴ء میں شمالی کوریا نے چوتھی جماعت سے روسی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ اسی سال، روس کے بلاگووشینسک اسٹیٹ پیڈاگوجیکل یونیورسٹی کی میزبانی میں ۱۰۰ سے زائد شمالی کوریائی اساتذہ نے روسی زبان کی تربیتی ورکشاپ مکمل کی۔ تعلیمی فورم میں ۳۰ سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عالمی تعلیمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔
روس اور شمالی کوریا کے درمیان حالیہ برسوں میں دوطرفہ تعلقات میں واضح وسعت دیکھی گئی ہے، جن میں سیاسی، عسکری اور اقتصادی شعبے شامل ہیں۔ ۲۰۲۳ء میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے روس کا دورہ کر کے صدر پوتن سے دفاعی اور تجارتی تعاون پر بات چیت کی تھی۔
جون ۲۰۲۴ء میں دونوں ممالک نے ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر بھی دستخط کیے، جس میں حملے کی صورت میں باہمی عسکری امداد کی شق بھی شامل ہے۔ اس سال کے اوائل میں شمالی کوریائی فوجی روس کے کورسک ریجن میں یوکرینی حملے کو روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ علاوہ ازیں، دونوں ممالک توانائی، نقل و حمل، اور پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مشترکہ منصوبوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔