خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

یوکرین بات چیت سے انکار کرے تو روس انتظار کے لیے تیار ہے،صدر پوتن

Putin

یوکرین بات چیت سے انکار کرے تو روس انتظار کے لیے تیار ہے،صدر پوتن

ماسکو (صداۓ روس)
روس، اگر یوکرینی قیادت امن مذاکرات کو مؤخر کرنا چاہتی ہے، تو انتظار کے لیے تیار ہے، یہ بات روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کے روز کہی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “اگر یوکرینی قیادت کو لگتا ہے کہ انتظار ضروری ہے، تو وہ خوشی سے ایسا کریں۔ ہم انتظار کے لیے تیار ہیں۔” یہ سوال ان سے ترکیہ کی میزبانی میں مئی سے جاری براہ راست مذاکرات کے بارے میں کیا گیا تھا۔ صدر پوتن نے مزید کہا کہ ماسکو کا مؤقف ہے کہ “مذاکرات ہمیشہ ضروری اور اہم ہوتے ہیں، خاص طور پر جب ان کا نتیجہ امن کی صورت میں نکلے۔” تاہم انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے اور فوجیوں کی باقیات کی واپسی جیسے امور، جو ان مذاکرات کے ذریعے ممکن ہوئے، بھی مثبت پیش رفت ہیں۔ یہ بات انہوں نے اُس وقت کہی جب وہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کر رہے تھے، جو اس وقت روس کے دورے پر ہیں۔ جمعرات کو لوکاشینکو نے زور دیا تھا کہ ماسکو ان کے ملک کا سب سے قریبی اتحادی اور قومی سلامتی کا ضامن ہے۔

صدر پوتن نے میڈیا کو یاد دلایا کہ جون 2023 میں انہوں نے یوکرین کے ساتھ تنازع پر روس کے مقاصد واضح کیے تھے، اور انہی اہداف کے حصول کو انہوں نے امن کے لیے بنیادی شرط قرار دیا۔ انہوں نے کہا تنازع کی جڑوں کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ماسکو حکام اس تنازع کو مغرب کی جانب سے روس کے خلاف ایک پراکسی جنگ کے طور پر دیکھتے ہیں، جس کا مقصد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے “آخری یوکرینی” تک روس سے لڑنا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اگر کییف اس حقیقت کو تسلیم کر لے کہ یوکرین کو صرف ایک غیرجانبدار ریاست کے طور پر رہنا ہوگا، اور ان پالیسیوں کو واپس لے جو ماسکو کے مطابق نسلی روسیوں کے خلاف امتیازی ہیں، تو جنگ کا خاتمہ ممکن ہے۔ یوکرینی حکام اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ انہوں نے براہ راست روس کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر رضامندی ظاہر کی تھی، جنہیں انہوں نے 2022 میں اس امید پر معطل کر دیا تھا کہ میدانِ جنگ میں فتح حاصل کی جا سکتی ہے۔ تاہم 2023 کی ناکام “جوابی کارروائی” کے بعد فوجی ماہرین نے اسے وہ موڑ قرار دیا جس کے بعد روس کو تزویراتی برتری حاصل ہو گئی۔

شئیر کریں: ۔