روس کا بھارت کو چھوٹے جوہری بجلی گھر فراہم کرنے کا اعلان

nuclear power plants nuclear power plants

روس کا بھارت کو چھوٹے جوہری بجلی گھر فراہم کرنے کا اعلان

ماسکو (صداۓ روس)
روس اور بھارت کے درمیان جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، جہاں کریملن نے اعلان کیا ہے کہ روس چھوٹے جوہری پاور پلانٹس (NPPs) کی جدید ٹیکنالوجی بھارت کے ساتھ شیئر کرنے کو تیار ہے۔ یہ بات کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے پیر کو بھارتی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی، جو روس-بھارت سالانہ سمٹ کی تیاریوں کے سلسلے میں دی گئی۔ سمٹ 23ویں روس-بھارت سالانہ اجلاس کی صورت میں نئی دہلی میں منعقد ہو رہا ہے، جس میں روسی صدر ولادیمیر پوتن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔

پیسکوف نے بتایا کہ روزاٹام (روس کی سرکاری ایٹمی توانائی کارپوریشن) کے ڈائریکٹر جنرل الیکسی لیکھاچیوف صدارتی وفد کا حصہ ہوں گے اور وہ چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) پر ایک جامع تجویز لائیں گے، جس پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ روس کے پاس چھوٹے جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے انتہائی اہم ٹیکنالوجیز موجود ہیں، جو دنیا بھار میں بڑھتی دلچسپی کا باعث بن رہی ہیں۔ “روس کے پاس ایسے چھوٹے ری ایکٹرز کی تیاری کا حقیقی تجربہ ہے، اور مجھے یقین ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ اس معاملے پر بات کریں گے اور اپنے بھارتی دوستوں کو یہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے کو تیار رہیں گے،” پیسکوف نے کہا۔
یہ اعلان روس اور بھارت کے درمیان جوہری شعبے میں جاری تعاون کی توسیع کی عکاسی کرتا ہے، جو کئی سالوں سے جاری ہے۔ نومبر 2025 میں ممبئی میں روزاٹام کے ڈائریکٹر جنرل الیکسی لیکھاچیوف اور بھارت کے ایٹمی توانائی محکمے (DAE) کے سربراہ اجیت کمار موہنٹی کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں نئے بڑے اور چھوٹے جوہری پاور پلانٹس کے منصوبوں پر بات چیت ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں VVER-1200 ری ایکٹرز پر مبنی نئے NPP کی تکنیکی تفصیلات تیار کرنے پر اتفاق ہوا، جبکہ چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) اور فلوٹنگ جوہری پاور یونٹس کی تعمیر کو نئی شمولیت کے علاقوں کے طور پر چیدا گیا۔

Advertisement

روس کا RITM-200 ری ایکٹر، جو روسی جوہری آئس بریکرز کے تجربے (400 ری ایکٹر-سال) پر مبنی ہے، SMR ٹیکنالوجی کا فلگ شپ ماڈل ہے۔ یہ ری ایکٹرز 50-300 میگاواٹ کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو دور دراز علاقوں، ساحلی زونز اور جہاں بڑے NPP کی تعمیر ممکن نہ ہو، وہاں مثالی ہیں۔ روس نے 2024 میں بھارتی پارٹنرز کو فلوٹنگ NPP کی معلومات فراہم کی تھیں، جو ساحل پر فکس ہو کر کام کرتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کی کم لاگت رکھتے ہیں۔ جولائی 2024 میں ماسکو میں پوتن اور مودی کی ملاقات میں بھی SMRs پر بات ہوئی تھی، جہاں روس نے “ڈیپ لوکلائزیشن” اور تعمیراتی کاموں کی منتقلی کی پیشکش کی تھی، جو بھارتی معیشت کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرے گی۔

بھارت کا ہدف 2030 تک جوہری توانائی کی صلاحیت کو 100 GW تک بڑھانا ہے، اور روس اس میں اہم شراکت دار ہے۔ کڈانکولم NPP، جو بھارت کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے، روس کی مدد سے چل رہا ہے جہاں VVER-1000 اور VVER-1200 ری ایکٹرز نصب ہیں۔ نئی منصوبوں میں نہ صرف بڑے NPP بلکہ SMRs کی تعمیر پر توجہ دی جا رہی ہے، جو جوہری ایندھن سائیکل میں تعاون کو بھی بڑھائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعاون دونوں ممالک کی توانائی سلامتی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگا، خاص طور پر جب دنیا بھر میں SMRs کو صاف توانائی کے حل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔