خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

روس طالبان کی مدد کے لیے تیار ہے, شوئیگو

Russian Security Council Secretary Sergey Shoigu

روس طالبان کی مدد کے لیے تیار ہے, شوئیگو

ماسکو (صداۓ روس)
روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان حکومت کو خصوصاً دہشت گردی کے خلاف کارروائی اور منشیات کی تیاری کو روکنے کے لیے مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ روسی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور سابق وزیرِ دفاع سرگئی شوئیگو نے یہ بات جمعہ کے روز روسی اخبار روسیسکایا گزیتا میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہی۔

شوئیگو کے مطابق ماسکو کی خواہش ہے کہ افغانستان کو ایک آزاد، خودمختار اور ایسا ملک بنایا جائے جو دہشت گردی، جنگ اور منشیات کے عفریت سے پاک ہو۔ انہوں نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی ہمدردی کی امداد کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں اور افغانستان کی بحالی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا:
“مغرب افغانستان کی ترقی کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کر رہا ہے اور امداد کو صرف اپنے ذاتی مفادات سے مشروط کر رہا ہے۔”

شوئیگو نے توجہ دلائی کہ اس وقت تقریباً 9 ارب ڈالر کے افغان ریاستی اثاثے بیرون ملک منجمد پڑے ہیں، جنہیں اگر جاری کر دیا جائے تو وہ افغان عوام کے سماجی اور معاشی مسائل کے حل میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے منشیات کی پیداوار میں کمی اور داعش (اسلامک اسٹیٹ) کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پیش رفت دکھائی ہے، لیکن ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ بعض جنگجوؤں کو دیگر خطوں سے افغانستان منتقل کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ سب کچھ مغربی خفیہ اداروں کی سرپرستی میں ہو رہا ہے تاکہ روس، چین اور ایران کے قریب عدم استحکام پیدا کیا جا سکے۔

شوئیگو نے کہا کہ مغربی پابندیوں، منشیات اور دہشت گردی کے مسائل کے باعث افغانستان کو ابھی بھی استحکام حاصل کرنے کے لیے کافی محنت درکار ہے۔

ان کا کہنا تھا:
“روس اس حوالے سے طالبان کو تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، جس میں انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات پر مشترکہ کام شامل ہے… ہماری توقع ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی جامع حمایت کے ساتھ یہ ہم آہنگی ملک کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں مددگار ثابت ہوگی۔”

یاد رہے کہ طالبان نے 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ کابل ایئرپورٹ سے امریکیوں کا انخلا بدانتظامی کا شکار رہا، جس پر اُس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اسے واشنگٹن کے لیے ایک بڑی جغرافیائی سیاسی ناکامی قرار دیا گیا۔

جولائی 2025 میں روس پہلا ملک بنا جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔ اس سے قبل ماسکو نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا تھا اور اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ طالبان نے خطے کی انتہا پسند تنظیموں کے خلاف مؤثر اقدامات کیے ہیں۔

شئیر کریں: ۔