روس مشرقِ وسطیٰ کے تنازع میں ثالثی کے لیے تیار ہے، صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری خطرناک تنازع کے حل کے لیے روس کی ثالثی کی پیشکش ایک بار پھر دہرا دی ہے۔ یہ مؤقف اُنہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان سے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں اختیار کیا، جس کی تصدیق کریملن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کی گئی ہے۔ کریملن کے مطابق صدر پوتن نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کو ممکن بنانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے مختلف عالمی رہنماؤں سے ہونے والے رابطوں سے بھی آگاہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ولادیمیر پوتن نے فریقین کے درمیان مکالمے کے فروغ کے لیے ثالثی کی پیشکش کی، اور اس ضمن میں دیگر عالمی قائدین سے جاری روابط سے آگاہ کیا۔ روسی صدر کا یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان صورتحال نہایت کشیدہ ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان فضائی اور میزائل حملوں کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی کشیدگی نے نہ صرف خطے کو بلکہ پوری دنیا کو ایٹمی خطرات کی زد میں ڈال دیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق روس کا ثالثی کا کردار، جو پہلے بھی شام اور یوکرین جیسے تنازعات میں دیکھا جا چکا ہے، مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ تمام فریقین اس پیشکش کو سنجیدگی سے لیں۔ تاہم، تاحال اسرائیل کی جانب سے روس کی ثالثی کی تجویز پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔