روس یوکرین لڑائی: صدر پوتن نے تنازع کے خاتمے کے اہداف واضح کر دیے
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین تنازع کو اس کے “بنیادی اسباب” کے خاتمے کے ذریعے ختم کر کے “پائیدار اور دیرپا امن” قائم کرنا چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی ٹی وی چینل “روسیا ۱” کو دیے گئے انٹرویو کے ایک اقتباس میں کیا، جو صحافی پاویل زاروبن نے اتوار کے روز ٹیلیگرام پر جاری کیا. صدر پوتن کا کہنا تھا کہ “روس کے پاس اتنی طاقت اور وسائل موجود ہیں کہ وہ ۲۰۲۲ میں شروع کیے گئے عمل کو منطقی انجام تک پہنچا سکے اور اپنے بنیادی مقاصد حاصل کرے”. انہوں نے زور دیا کہ روس ان وجوہات کا خاتمہ چاہتا ہے جن کی وجہ سے یہ بحران پیدا ہوا، تاکہ روسی ریاست کی سلامتی اور اُن علاقوں میں اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے “جن کا ہم ہمیشہ ذکر کرتے ہیں”۔
یہ واضح اشارہ جزیرہ نما کریمیا، دونیتسک اور لوگانسک عوامی جمہوریہ، نیز خیرسون اور زاپورژیا کے علاقوں کی جانب تھا، جنہوں نے ۲۰۱۴ اور ۲۰۲۲ میں ریفرنڈمز کے ذریعے روس سے الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا. پوتن نے کہا کہ ان علاقوں کے لوگ “روسی زبان کو اپنی مادری زبان سمجھتے ہیں” اور روس کو اپنا وطن مانتے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ جاری سفارتی بات چیت پر بات کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکی عوام، بشمول ان کے صدر (ڈونلڈ ٹرمپ)، اپنے قومی مفادات رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ ہمیں بھی اسی طرح کا احترام دیا جائے گا۔
یہ بیان روس اور یوکرین کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے، جو ۲۰۲۲ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلا براہِ راست رابطہ تھا۔ ترک ثالثی میں ہونے والی بات چیت میں ممکنہ جنگ بندی کے لیے شرائط کے تبادلے، قیدیوں کی بڑی سطح پر تبدیلی اور آئندہ ملاقات پر بات چیت پر اتفاق ہوا ہے۔ کریملن نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ان مذاکرات میں مثبت پیش رفت اور پائیدار معاہدے طے پاتے ہیں تو ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان براہِ راست بات چیت کو خارج از امکان نہیں سمجھا جا رہا۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کے روز صدر پوتن سے فون پر بات کریں گے، جس میں تجارت اور روس-یوکرین تنازع کے حل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دریں اثنا، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے استنبول مذاکرات پر گفتگو کی، جنہوں نے بات چیت کے نتائج کو خوش آئند قرار دیا۔