روس-امریکہ سربراہی اجلاس ملتوی کردیا گیا، روسی صدر کی تصدیق
ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بوداپیسٹ میں طے شدہ سربراہی اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پوتن نے بتایا کہ اس ملاقات کی تجویز ابتدا میں امریکی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ صدر پوتن نے اعتراف کیا کہ بغیر مناسب تیاری کے اس اجلاس کی طرف بڑھنا ایک غلطی ہوتی، تاہم انہوں نے عندیہ دیا کہ یہ ملاقات آئندہ کسی موقع پر پھر ممکن ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’مکالمہ ہمیشہ تصادم، بحث و تکرار اور جنگ کے تسلسل سے بہتر ہوتا ہے۔‘‘ روس اور امریکہ کا یہ سربراہی اجلاس مجوزہ طور پر ہنگری کے دارالحکومت بوداپیسٹ میں ہونا تھا، جس کا اعلان گزشتہ ہفتے کریملن اور وائٹ ہاؤس دونوں کی جانب سے پوتن اور ٹرمپ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد کیا گیا تھا۔ تاہم بدھ کے روز ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اسی دن واشنگٹن نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں “روسنیفٹ” اور “لوک آئل” پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔ ان پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر پوتن نے انہیں ’’غیر دوستانہ اقدام‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ایسے اقدامات روس۔امریکہ تعلقات کو بہتر نہیں بناتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پابندیاں روسی معیشت پر کوئی نمایاں اثر نہیں ڈالیں گی۔ ان کے مطابق امریکی دباؤ کی یہ تازہ کوشش اس بات کا اظہار ہے کہ واشنگٹن ماسکو پر سیاسی اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ’’کوئی خوددار ملک دباؤ میں آ کر فیصلے نہیں کرتا۔‘‘
صدر پوتن نے یہ بھی کہا کہ امریکی انتظامیہ کے اندر کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو صدر ٹرمپ کو روسی تیل کی برآمدات محدود کرنے پر اکسا رہے ہیں، اور ضروری ہے کہ دیکھا جائے یہ لوگ دراصل ’’کس کے مفاد میں کام کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ روس اور امریکہ کے درمیان کئی ایسے شعبے ہیں جن میں باہمی تعاون ممکن ہے، بشرطیکہ واشنگٹن دباؤ کی پالیسی چھوڑ کر طویل المدتی اور سنجیدہ مذاکرات کی راہ اپنائے۔