مغربی جارحیت پر جوہری ردعمل دے سکتے ہیں, روس کا انتباہ
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر مغربی ممالک کی جانب سے کسی قسم کی عسکری جارحیت کی گئی تو ماسکو جوہری حملے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔یہ انتباہ روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سرگئی شوئیگو نے جمعرات کو روسی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا۔ شوئیگو نے کہا کہ روس کی جوہری پالیسی میں گزشتہ سال کی گئی ترامیم کے بعد اب جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہ صرف جوہری حملے بلکہ روایتی ہتھیاروں سے کیے گئے بڑے پیمانے پر حملے کی صورت میں بھی ممکن ہے، خاص طور پر اگر یہ حملہ روس یا بیلاروس پر ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی یورپ میں یوکرین میں فوجیں تعینات کرنے کے امکانات اور یورپی یونین کی جانب سے بلاک کو دوبارہ عسکری طور پر مضبوط بنانے کے منصوبوں پر سنجیدہ گفتگو ہو رہی ہے۔
شوئیگو نے واضح کیا ہم یورپی یونین کے ممالک کی عسکری تیاریوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر روس یا بیلاروس پر حملہ کیا گیا، تو جوہری ہتھیاروں کا استعمال خارج از امکان نہیں۔ انہوں نے فرانس اور برطانیہ کی جانب سے یوکرین میں فوجی بھیجنے کی تجاویز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے غیر مجاز فوجی دستوں کو “جائز اہداف سمجھا جائے گا۔
سرگئی شوئیگو نے خبردار کیا کہ غیر ملکی فوجیوں کی یوکرین میں موجودگی براہِ راست روس اور نیٹو کے درمیان تصادم کا سبب بن سکتی ہے — اور یہ تصادم جوہری جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے نومبر 2024 میں روس کی جوہری حکمت عملی میں ترمیم کرتے ہوئے ایسے حالات کی فہرست میں توسیع کی تھی جن میں جوہری ردعمل ممکن ہے، جن میں کسی غیر جوہری ملک یا ملکوں کے اتحاد کی جانب سے، کسی جوہری طاقت کی پشت پناہی میں کیا گیا حملہ بھی شامل ہے۔
روسی جوہری پالیسی کے مطابق جوہری ہتھیاروں کا استعمال ایک انتہائی اور مجبور کن قدم ہے، جس کا مقصد کشیدگی کو روکنا اور امن قائم رکھنا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ تازہ انتباہ دنیا کو ایک بار پھر جوہری تصادم کے خدشات کی جانب لے جا رہا ہے، اور ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی طاقتیں فوری سفارتی اقدامات کے ذریعے صورتحال کو قابو میں رکھیں۔