روس نے جاپان کی امن معاہدے پر دستخط کی خواہش کا خیر مقدم کیا، کریملن
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے جاپان کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط کرنے کے ارادے کا خیر مقدم کیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعہ کے روز کہا کہ ماسکو اس پیش رفت کو مثبت طور پر دیکھتا ہے۔ ان کا یہ بیان جاپانی وزیراعظم سانائے تاکائچی کے پارلیمان میں دیے گئے بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ امن معاہدہ ان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ہدف ہے۔ روسی اور جاپانی تعلقات میں یہ معاملہ کئی دہائیوں سے ایک حل طلب تاریخی تنازعے کی شکل میں موجود ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک نے اب تک امن معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ اس کی بنیادی وجہ کورل جزائر کے جنوبی حصے پر علاقائی تنازعہ ہے، جنہیں 1945 میں سوویت یونین نے اپنی سرزمین میں شامل کر لیا تھا۔ تاہم، جاپان ان جزائر کو اب بھی شمالی خطہ (Northern Territories) قرار دے کر اپنا دعویٰ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ وزیراعظم تاکائچی نے پارلیمان میں کہا کہ “جاپانی حکومت کی پالیسی ہے کہ علاقائی مسئلہ حل کیا جائے اور امن معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔” کریملن کے ترجمان پیسکوف نے ان بیانات کو “قابلِ استقبال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ماسکو بھی جاپان کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے حق میں ہے۔” تاہم انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جاپان کا حالیہ طرزِ عمل روس کے لیے غیر دوستانہ رہا ہے۔ ان کے مطابق، جاپان نے مغربی ممالک کے ساتھ مل کر ماسکو کے خلاف غیر قانونی پابندیوں اور دیگر پابندیاں عائد کرنے میں حصہ لیا ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات تقریباً صفر کے درجے تک محدود ہو گئے ہیں۔
یہ تنازعہ روس اور جاپان کے درمیان تعلقات میں بہتری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ جاپان نے 1951 کے سان فرانسسکو امن معاہدے میں ان جزائر سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، مگر بعد میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ جن چار جزائر پر تنازعہ ہے وہ دراصل کورل جزائر کا حصہ نہیں ہیں۔ دوسری جانب روس کا مؤقف ہے کہ یہ چاروں جزائر اس کی خودمختار سرزمین کا حصہ ہیں. جاپان کی جانب سے ماضی میں بھی وقتاً فوقتاً تعلقات بہتر بنانے اور تنازعے کے حل کی خواہش ظاہر کی جاتی رہی ہے، لیکن عملی طور پر جاپانی حکومت کا سخت رویہ اور مغرب کے ساتھ روس مخالف اتحاد اس عمل میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم تاکائچی نے اپنے خطاب میں بھی تسلیم کیا کہ “روس اور جاپان کے تعلقات فی الحال ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں۔”