روسی مرکزی بینک کا بیرونِ ملک رقوم کی ترسیل پر پابندی ختم کرنے کا اعلان
ماسکو(صداۓ روس)
روس کے مرکزی بینک نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ روسی شہریوں اور ’’دوست ممالک‘‘ کے غیر ملکی باشندوں کے لیے بیرونِ ملک رقوم کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں آئندہ ہفتے 8 دسمبر سے مکمل طور پر ختم کر رہا ہے، جو کہ مقررہ وقت سے چار ماہ قبل ایک اہم فیصلہ ہے۔ یہ پابندیاں یوکرین پر روسی فوجی کارروائی کے ابتدائی دنوں میں ہنگامی بنیادوں پر نافذ کی گئی تھیں، جن کا مقصد مغربی پابندیوں، روبل کی گرتی ہوئی قدر اور سرمایہ کے تیزی سے انخلا کے ممکنہ منفی اثرات سے روسی مالیاتی نظام کو محفوظ رکھنا تھا۔ اس سے قبل قوانین کے تحت افراد کو بینکوں کے ذریعے ماہانہ زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ امریکی ڈالر اور منی ٹرانسفر سسٹمز کے ذریعے 10 ہزار ڈالر تک رقم بھیجنے کی اجازت تھی۔ یہ پابندیاں 31 مارچ 2026 تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم اب انہیں قبل از وقت ختم کیا جا رہا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق 8 دسمبر سے روسی شہریوں اور ’’دوست ممالک‘‘ کے غیر ملکی باشندوں کے لیے بیرونِ ملک رقوم کی ترسیل بغیر کسی حد کے ممکن ہو گی۔ تاہم ’’غیر دوستانہ ممالک‘‘ — یعنی وہ ممالک جنہوں نے یوکرین جنگ کے باعث روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں — کے شہریوں اور اداروں پر رقوم کی ترسیل سے متعلق پابندیاں کم از کم 7 جون 2026 تک برقرار رہیں گی۔
مرکزی بینک نے وضاحت کی ہے کہ ’’غیر دوستانہ ممالک‘‘ کے بینک روسی بینکوں میں موجود اپنے کرسپانڈنٹ اکاؤنٹس کے ذریعے روبل میں رقوم کی ترسیل جاری رکھ سکتے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ باقی ماندہ پابندیاں اُن روسی کنٹرول میں موجود غیر ملکی کمپنیوں یا خصوصی سرمایہ کاری اکاؤنٹس (ٹائپ-ون اکاؤنٹس) استعمال کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر لاگو نہیں ہوتیں، جو جنگی حالات کے دوران متعارف کرائے گئے تھے۔ معاشی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ روسی مالیاتی نظام میں اعتماد کی بحالی اور بین الاقوامی مالی سرگرمیوں میں جزوی نرمی کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔