اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

چین کو روسی بجلی کی برآمدات میں 44 فیصد کمی روسی

Uzbekistan to Raise Energy Prices

چین کو روسی بجلی کی برآمدات میں 44 فیصد کمی

ماسکو (صداۓ روس)

روسی توانائی کمپنی کے سربراہ کے مطابق، مشرق بعید روس میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث برآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے چین کو بجلی کی ترسیل میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

روس چین کو بجلی فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے، جبکہ چین دنیا میں بجلی کا سب سے بڑا صارف ہے۔ بین الاقوامی توانائی تھنک ٹینک “ایمبر انرجی” کے مطابق، 2024 میں دنیا کی ایک تہائی بجلی کی طلب صرف چین میں ریکارڈ کی گئی۔

انٹر RAO کے سی ای او سرگئی دریفگال نے روسی اخبار “ویدوموستی” سے گفتگو میں بتایا کہ رواں سال کے پہلے نصف میں چین کو بجلی کی برآمدات میں 44 فیصد کمی آئی ہے۔ مجموعی طور پر روس کی بجلی کی برآمدات بھی 2024 میں 17.6 فیصد کم ہوکر 8.53 ارب کلو واٹ گھنٹے رہ گئیں۔

سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چین کو بجلی کی ترسیل میں کمی کی بنیادی وجہ روس کے مشرقی علاقوں میں بجلی کی شدید طلب اور مشرقی پن بجلی کے ذخائر میں پانی کی کمی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: “موجودہ پابندیوں کے پیش نظر، ہمیں اندازہ ہے کہ رواں سال چین کو بجلی کی برآمدات 2024 کی سطح سے بھی نیچے رہیں گی۔”

اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں چین کو روسی بجلی کی برآمدات 3.1 ارب کلو واٹ گھنٹے تھیں، جو 2024 میں گھٹ کر صرف 0.9 ارب کلو واٹ گھنٹے رہ گئیں۔

سی ای او کے مطابق، قازقستان (جو روس سے سب سے زیادہ بجلی درآمد کرتا ہے) اور منگولیا کو بجلی کی برآمدات 2025 میں بلند سطح پر برقرار رہنے کی توقع ہے، جبکہ کرغیزستان کو ترسیلات کا انحصار قازقستان کی ترسیلی صلاحیت پر ہوگا۔

سرگئی دریفگال نے مجموعی برآمدات کی کوئی پیش گوئی کرنے سے گریز کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ کئی عوامل پر منحصر ہوگی، جن میں روس اور دیگر ممالک میں بجلی کی طلب، بجلی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، کرنسی کی شرح تبادلہ اور دیگر معاشی حالات شامل ہیں۔

Share it :