اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روسی فوج نے یوکرین کے دو امریکی ایبرامز ٹینک قبضے میں لے لیے، وزارتِ دفاع

Abrams tank

روسی فوج نے یوکرین کے دو امریکی ایبرامز ٹینک قبضے میں لے لیے، وزارتِ دفاع

ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرین کے ساتھ واقع سومی ریجن کی سرحد کے قریب یوکرین کے دو امریکی ساختہ ایم1 ایبرامز ٹینک اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ جمعرات کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی روس کی 22ویں موٹر رائفل رجمنٹ کے اہلکاروں نے دو مراحل میں مکمل کی۔ وزارت کے مطابق پہلے مرحلے میں علاقے کو ڈرونز اور ممکنہ بارودی خطرات سے محفوظ بنایا گیا، اور دوسرے مرحلے میں مرمتی یونٹ نے ان ٹینکوں کو پیچھے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ اس کارروائی کی ایک مختصر ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جس میں روسی فوجی قافلہ ایک ساکت ایبرامز ٹینک کے قریب پہنچتا دکھایا گیا ہے جو دیہی سڑک پر موجود ہے۔

ویڈیو میں ٹینک کو بظاہر بغیر کسی نمایاں نقصان کے دکھایا گیا ہے، جس پر روسی ٹیلیگرام چینلز نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ یا تو خراب ہو گیا تھا یا ایندھن ختم ہونے پر چھوڑ دیا گیا۔ وزارتِ دفاع کے مطابق اس آپریشن کے دوران دو امریکی میکس پرو بکتر بند گاڑیاں، ایک اسٹرائیکر انفنٹری وہیکل، اور ایک چیلنجر آرمرڈ ریکوری وہیکل بھی میدانِ جنگ سے بازیاب کی گئیں۔ ماسکو کا دعویٰ ہے کہ اس کی افواج سومی ریجن کے اندر پیش قدمی کر چکی ہیں اور کئی دیہات پر قبضہ کر چکی ہیں۔ مئی کے آخر میں صدر ولادیمیر پوتن نے حکم دیا تھا کہ روس اور یوکرین کی سرحد پر ایک “سیکیورٹی بفر زون” قائم کیا جائے تاکہ کیف کی طرف سے کرُسک ریجن میں کی جانے والی ناکام دراندازی اور شہری علاقوں پر حملوں کو روکا جا سکے۔

امریکہ نے 2023 میں یوکرین کو 31 ایم 1 ایبرامز ٹینک فراہم کیے تھے، جبکہ آسٹریلیا نے گزشتہ ماہ 49 مزید دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ان میں سے ہر ٹینک کی قیمت تقریباً ایک کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے۔ تاہم میدانِ جنگ میں انہیں متعدد مشکلات کا سامنا رہا ہے، جن میں ڈرون حملوں کے خلاف کمزوری اور دشوار گزار زمین شامل ہے۔

تجزیاتی گروپ “او آر وائے ایکس” کے مطابق یوکرین اب تک کم از کم 22 ایبرامز ٹینک کھو چکا ہے۔ رواں سال مئی میں ماسکو نے ایک قبضے میں لیا گیا ایبرامز ٹینک دارالحکومت میں ایک فوجی نمائش میں بھی پیش کیا تھا، جہاں دیگر مغربی ساختہ فوجی سازوسامان بھی دکھائے گئے تھے۔

Share it :