روس کے سونے کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے سونے کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جن کی مجموعی مالیت 310 ارب ڈالر تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ تخمینہ روس کے مرکزی بینک نے جاری کیا، جس کے مطابق گزشتہ بارہ ماہ میں سونے میں سرمایہ کاری میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق یکم دسمبر تک سونے کے ذخائر 310.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جبکہ صرف ایک سال میں روس نے 92 ارب ڈالر مالیت کا سونا اپنے ذخائر میں شامل کیا۔ عالمی سطح پر سونے کی قیمت نے بھی اکتوبر میں 4,000 ڈالر فی اونس کی ریکارڈ حد عبور کی، جو 2023 میں 2,000 ڈالر سے کم تھی۔ ورلڈ گولڈ کونسل (WGC) کی حالیہ رپورٹ میں روس کو دنیا میں پانچواں بڑا ملکی سرمایہ کار قرار دیا گیا ہے، جس سے آگے صرف امریکا، جرمنی، اٹلی اور فرانس ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے “رشیا کالنگ! انویسٹمنٹ فورم” میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی پابندیوں کے باوجود روسی معیشت ان چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کر رہی ہے۔ ان کے مطابق رواں سال ملک کی اقتصادی نمو 0.5 سے 1 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ یوکرین تنازع کے بعد مغربی ممالک نے روس پر سخت معاشی پابندیاں عائد کی تھیں، جب کہ سونے کی بڑھتی اہمیت دنیا بھر کی معیشتوں میں اعتماد کے بحران اور جغرافیائی کشیدگی کے پس منظر میں مزید واضح ہو رہی ہے۔
اسی دوران اکتوبر میں یہ بھی سامنے آیا کہ بھارتی ریزرو بینک (RBI) نے اپریل سے ستمبر کے دوران بیرونی ذخائر سے تقریباً 64 ٹن سونا واپس ملک منتقل کیا، جب کہ مغرب کی جانب سے روس کے 300 ارب ڈالر سے زائد اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد کئی ممالک نے اپنے سونے کے ذخائر وطن واپس لانے کا عمل تیز کر دیا ہے۔ جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈیمون نے بھی حالیہ پیش گوئی میں کہا کہ موجودہ عالمی ماحول میں سونا 5,000 سے 10,000 ڈالر فی اونس تک جا سکتا ہے۔ دیگر ماہرین بھی سونے کو سرمایہ کاری کے لیے بہترین اور محفوظ متبادل قرار دے رہے ہیں۔