اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روسی میزائلوں نے امریکی دفاعی نظام کو مات دے دی, یوکرینی فوج کا اعتراف

Vladimir Zelensky

روسی میزائلوں نے امریکی دفاعی نظام کو مات دے دی, یوکرینی فوج کا اعتراف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کی فضائیہ نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ کا جدید ترین پیٹریاٹ فضائی دفاعی نظام روسی میزائلوں، خصوصاً اسکندر میزائلوں، کے آگے بے بس ثابت ہو رہا ہے۔ یوکرینی فضائیہ کے ترجمان ایگور اگناٹ نے فرانسیسی اخبار لو موند کو دیے گئے انٹرویو میں اس نظام کی کمزوریوں کو کھل کر بیان کیا۔ ایگور اگناٹ نے کہا کہ روسی اسکندر میزائل حملے کے آخری مراحل میں ایسی چالاک حرکات کرتے ہیں جن سے پیٹریاٹ نظام کے نشانے کا حساب بگڑ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکندر میزائل جعلی ہدف بھی گرا سکتا ہے جو امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کو گمراہ کر دیتا ہے۔ ان تکنیکی چالوں کے باعث یوکرین کے لیے ان میزائلوں کو روکنا مشکل ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ یوکرین نے اپریل ۲۰۲۳ میں پہلا پیٹریاٹ سسٹم حاصل کیا تھا اور اس وقت سے یہ نظام روسی حملوں کے خلاف یوکرین کے دفاع کا ایک اہم ستون تصور کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب سامنے آنے والے حقائق نے اس کے مؤثر ہونے پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ روسی حکام پہلے ہی یوکرینی دعوؤں کو مشکوک قرار دیتے آئے ہیں، خاص طور پر اُن دعوؤں کو جن میں کہا گیا کہ یوکرینی فورسز نے روسی ہائپرسانک کنزال میزائلوں کو مار گرایا۔ ماسکو کا مؤقف ہے کہ کیف اکثر میزائل حملوں کے حوالے سے مبالغہ آرائی کرتا ہے۔

اس وقت یوکرین کے پاس چھ پیٹریاٹ سسٹمز فعال ہیں، جن میں سے بیشتر امریکہ اور جرمنی کی جانب سے فراہم کیے گئے، جبکہ نیدرلینڈز اور رومانیہ نے ان کے اضافی پرزہ جات مہیا کیے ہیں۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیٹریاٹ نظام کو روسی حملوں سے بچاؤ کا واحد مؤثر ذریعہ قرار دیتے ہوئے یورپی اتحادیوں سے دس مزید نظاموں کی خریداری کے لیے ۱۵ ارب ڈالر کی مالی معاونت کی درخواست کی ہے۔ تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس تجویز کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے لیے مغربی فراہم کردہ دفاعی نظاموں کے میزائلوں کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ ادھر روسی افواج نے ڈرونز کے استعمال میں نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے یوکرینی دفاع کو چکمہ دینا شروع کر دیا ہے۔

صورتحال اس وقت مزید نازک ہو گئی جب امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں فریقین پر مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا، اور ایک بار پھر جلد از جلد امن معاہدے پر زور دیا۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب میدان جنگ میں شدت بڑھ رہی ہے اور یوکرین کی جانب سے روس پر ڈرون حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یوکرینی حملے اب رات کے بجائے دن بھر جاری رہنے لگے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

Share it :