پولینڈ پر کسی حملے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا، روس
ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزارتِ دفاع نے پولینڈ کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی افواج نے پولینڈ میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔ ماسکو نے بدھ کے روز جاری بیان میں واضح کیا کہ گزشتہ رات کے حملوں میں صرف مغربی یوکرین کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
وزارتِ دفاع کے مطابق روسی ڈرونز کی حدِ پرواز 700 کلومیٹر سے زیادہ نہیں، لہٰذا ان کے پولینڈ تک پہنچنے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ ماسکو نے کہا کہ وہ اس معاملے پر پولش دفاعی حکام سے مشاورت کے لیے تیار ہے۔ روسی فوج کے مطابق گزشتہ رات کی کارروائیوں میں یوکرین کے شہر لیو میں ٹینک اور ہوائی جہاز کے کارخانوں سمیت مختلف تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح ایوانو فرینکوسک، خمل نتسکی اور جھٹومیر کے علاقوں میں بھی اہم عسکری مراکز پر حملے کیے گئے، جہاں ڈرونز اور بکتر بند گاڑیوں کی تیاری و مرمت کا کام جاری تھا۔
دوسری جانب پولینڈ کے وزیرِاعظم ڈونلڈ ٹسک نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی ڈرونز نے ان کی فضائی حدود 19 مرتبہ پامال کیں، جن میں سے 4 ڈرونز کو مار گرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرونز بیلاروس کی سرزمین سے پولینڈ میں داخل ہوئے اور یہ واقعہ روس کی جانب سے ایک اشتعال انگیزی ہے۔ پولینڈ نے اس سلسلے میں نیٹو معاہدے کے آرٹیکل 4 کو باضابطہ طور پر فعال کر دیا ہے، جس کے تحت کسی رکن ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو تو مشاورت لازم ہوتی ہے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے بھی روس پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ یوکرین جنگ کے دوران یورپی فضائی حدود کی سب سے سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کے بقول شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ حملہ دانستہ تھا، حادثاتی نہیں۔ اس صورتحال پر روس کے اتحادی ملک بیلاروس نے وضاحت کی ہے کہ پولینڈ کی فوج کو پہلے ہی خبردار کر دیا گیا تھا کہ بعض ڈرونز الیکٹرانک جنگی آلات کے اثرات کے باعث راستہ بھٹک گئے ہیں، جو یوکرین اور روس دونوں جانب استعمال کیے جا رہے ہیں۔