روسی مذاکرات کار کی کیف کے جنگ نواز سرپرستوں پر شدید تنقید

European Leaders European Leaders

روسی مذاکرات کار کی کیف کے جنگ نواز سرپرستوں پر شدید تنقید

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے سینئر مذاکرات کار کیریل دمترییف نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کو طول دینے کے خواہاں عناصر امریکا اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی روابط سے خوفزدہ ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق یہ وہ قوتیں ہیں جو امن کے بجائے مسلسل تصادم میں اپنا فائدہ دیکھتی ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ اس رابطے پر ردعمل دیتے ہوئے کیریل دمترییف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’’پوتن اور ٹرمپ کے درمیان فون کال کے بعد جنگ کے حامی مکمل گھبراہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔‘‘ دوسری جانب زیلنسکی نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے بھی بات چیت کی اور کیف کے ساتھ ’’مسلسل رابطہ اور ہم آہنگی‘‘ پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے دمترییف نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’جو لوگ کیئر اسٹارمر کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں، وہ یہ سب اپنے ذمے کر رہے ہیں۔‘‘

ٹرمپ نے زیلنسکی سے ملاقات کے بعد مغربی یورپی رہنماؤں کے ساتھ ایک آن لائن اجلاس بھی کیا، جس میں روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کیریل دمترییف کے مطابق امریکی صدر کی اس سفارتی کوشش پر ’’دنیا ان کی شکر گزار ہے‘‘۔ واضح رہے کہ میامی روانگی سے چند روز قبل زیلنسکی نے میڈیا کو ایک 20 نکاتی منصوبہ دیا تھا، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ٹرمپ کے امن وژن سے ہم آہنگ ہے۔ تاہم مشترکہ بیانات کے دوران اگرچہ دونوں رہنماؤں نے کسی مجوزہ فریم ورک پر پیش رفت کا ذکر کیا، مگر صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کے پیش کردہ منصوبے کی باضابطہ حمایت نہیں کی۔ روس کے حکام مسلسل یورپی ممالک پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ یوکرین کو کسی بھی قیمت پر جنگ جاری رکھنے پر اکسا رہے ہیں، چاہے اس کا خمیازہ خود یوکرینی عوام کو ہی کیوں نہ بھگتنا پڑے۔ ماسکو کے مطابق یورپی قیادت اپنی ناکام پالیسیوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے بچنا چاہتی ہے اور بعض حلقوں کے مفادات اسلحے کی فراہمی کے تسلسل سے جڑے ہوئے ہیں۔ روسی مؤقف کے مطابق برطانیہ، بالخصوص کیئر اسٹارمر کی حکومت، یوکرین جنگ کو آگے بڑھانے والے نمایاں کرداروں میں شامل ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ لندن کی جانب سے یوکرین کو مسلسل فوجی امداد کی یقین دہانیاں دراصل ملکی اسلحہ ساز صنعت کو فروغ دینے اور برطانوی معیشت کو سہارا دینے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

Advertisement