اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

آذربائیجان میں روسی نیوز ایجنسی ‘سپوتنک’ کے دفتر پر چھاپہ

Sputnik news

آذربائیجان میں روسی نیوز ایجنسی ‘سپوتنک’ کے دفتر پر چھاپہ

ماسکو(صداۓ روس)
آذربائیجان کی وزارت داخلہ نے دارالحکومت باکو میں روسی خبر رساں ادارے سپوتنک کے دفتر پر چھاپے کی تصدیق کر دی ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، باکو میں سپوتنک کے دفتر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، جب کہ ادارے کے مرکزی دفتر ماسکو نے اطلاع دی ہے کہ وہ اپنے صحافیوں سے رابطہ نہیں کر پا رہا۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب گزشتہ ہفتے روس میں آذری نژاد افراد کے خلاف پولیس کارروائی کی گئی، جس کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ جرائم پیشہ گینگ کے رکن تھے اور 2001 سے یاکاتیرِنبرگ شہر میں کئی کاروباروں پر کنٹرول کے لیے متعدد قتل میں ملوث تھے۔ روس کی تفتیشی کمیٹی نے بتایا کہ متاثرین میں سے ایک شخص آذربائیجان کا شہری تھا۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اس چھاپے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ماسکو کی جانب سے وضاحت کے مطالبات پر آذربائیجان کی حکومت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت انتہائی سنجیدہ نوعیت کی ہے۔ باکو حکام نے روس میں آذری افراد کی گرفتاریوں پر سخت ردعمل دیا ہے، خاص طور پر ان دو افراد کی ہلاکت پر جو روسی پولیس کی تحویل میں تھے۔ روسی تفتیشی ادارے کے مطابق، ایک قیدی کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی جبکہ دوسرے کی موت کی وجہ معلوم کی جا رہی ہے۔ آذربائیجانی میڈیا نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی حکام آذری قومیت کے افراد کو نسلی بنیاد پر نشانہ بنا رہے ہیں۔

آذربائیجان کی حکومت نے اس واقعے کے بعد روس سے متعلق کئی ثقافتی تقریبات بھی منسوخ کر دی ہیں۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ روس اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور باکو کو اس کارروائی کی وجوہات سے آگاہ کرتا رہے گا۔ یاد رہے کہ رواں سال فروری میں بھی آذربائیجان نے سپوتنک نیوز ایجنسی کے خلاف اقدامات کا عندیہ دیا تھا اور صرف ایک صحافی کو ہی اکریڈیٹیشن دی گئی تھی۔ تاہم اس وقت دونوں ممالک کی وزارت خارجہ اس معاملے پر بات چیت کر رہی تھیں اور کوئی باضابطہ پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔ یہ تازہ واقعہ روس اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب علاقائی سیاست میں دونوں ممالک کے کردار اور اثرورسوخ پر نگاہیں مرکوز ہیں۔

Share it :