روس اور چین کے درمیان ویزا فری نظام جلد نافذ ہوگا
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے اعلان کیا ہے کہ چینی شہریوں کے لیے ویزا کی پابندیاں ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ روسی وزارتِ اقتصادی ترقی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نیکیتا کوندراتیف کے مطابق، سرکاری اداروں نے صدر ولادیمیر پوتن کی ہدایت پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے تاکہ چینی شہریوں کو ویزا کے بغیر روس میں داخلے کی سہولت دی جا سکے۔
یہ فیصلہ چین کی اس حالیہ پیش رفت کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بیجنگ نے روسی شہریوں کے لیے ویزا فری داخلے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان گزشتہ ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں کیا گیا، جس کے بعد صدر پوتن نے مشرقی اقتصادی فورم ولادی ووستوک میں کہا کہ روس بھی اس اقدام کا جواب دے گا۔ صدر پوتن کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔
کوندراتیف نے کہا کہ “فیصلے پر عمل ہونا لازمی ہے اور تمام اداروں نے اس اہم کام کا آغاز کر دیا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ روسی وزارت طویل عرصے سے چینی سیاحوں کے لیے سیاحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہے، جس میں ای ویزا کا دائرہ کار بڑھانا اور گروپ ویزا فری ٹریول پروگرام شامل ہیں۔ روس نے پہلے ہی 2030 تک 1 کروڑ 60 لاکھ غیر ملکی سیاحوں کو متوجہ کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، تاہم ویزا فری معاہدے کے بعد صرف چینی سیاحوں کے لیے ہدف بڑھا کر 57 لاکھ تک رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب، چین نے اعلان کیا ہے کہ روسی شہریوں کے لیے ویزا فری سہولت 15 ستمبر سے ایک سالہ آزمائشی بنیاد پر نافذ ہو گی۔ یہ سہولت عام پاسپورٹ رکھنے والے روسی شہریوں کو دی جائے گی، جنہیں 30 دن تک کاروبار، سیاحت، ذاتی ملاقاتوں، تبادلوں یا ٹرانزٹ کے مقصد سے قیام کی اجازت ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ موجود ہے جس کے تحت چین کے پانچ سے پچاس افراد پر مشتمل منظم گروپوں کو ویزا کے بغیر روس داخلے کی اجازت حاصل ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، صرف 2024 میں روسی شہریوں نے تقریباً 30 لاکھ سفر چین کے کیے، اور توقع ہے کہ نئے ویزا فری قوانین کے بعد یہ تعداد مزید بڑھے گی۔