روسی سائنس دانوں کی کامیابی: بلی کی الرجی کیخلاف دنیا کی پہلی ویکسین تیار کرلی
ماسکو (صداۓ روس)
ماسکو کی سیچینوف میڈیکل یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ روسی سائنس دانوں نے بلی سے ہونے والی الرجی کے خلاف ایک نئی ویکسین تیار کی ہے، جو دنیا بھر میں پائی جانے والی عام ترین الرجیز میں سے ایک ہے۔ یہ ویکسین آسٹریا کی ویانا میڈیکل یونیورسٹی کے تعاون سے تیار کی گئی ہے اور جلد انسانوں پر تجربات کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔بلی کی الرجی دنیا کی تقریباً ۲۰ فیصد آبادی کو متاثر کرتی ہے اور اس کے اثرات میں چھینکیں، کھانسی، سینے کا گھٹن، سانس لینے میں دشواری، آنکھوں اور جلد میں خارش شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ نئی ویکسین ایک “ریکومبیننٹ ویکسین” ہے، یعنی اسے لیبارٹری میں تیار کردہ محفوظ پروٹین اجزاء سے بنایا گیا ہے، نہ کہ براہِ راست بلی کے جسمانی مادوں سے۔ ماہرین کے مطابق یہ طریقہ موجودہ طریقۂ علاج کی نسبت زیادہ مؤثر اور کم سائیڈ ایفیکٹس رکھتا ہے۔
ویکسین کے تجربات ابتدائی طور پر خرگوشوں پر کیے گئے، جن میں الرجی کے خلاف ۸۵ فیصد تک تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں۔ اس کے مقابلے میں موجودہ دوائیں جو “ایس آئی ٹی” طریقہ سے دی جاتی ہیں، کمزور نتائج دے رہی تھیں۔
سیچینوف یونیورسٹی کے امیونولوجی و الرجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ الیگزاندر کاراولوف کے مطابق، اس وقت دستیاب ویکسینیں بلی کے جسمانی ذرات (مثلاً بال) سے حاصل کردہ اجزاء پر مبنی ہیں، جن میں الرجی پیدا کرنے والے تمام پروٹین شامل نہیں ہوتے، اور ان کی خوراک کو درست رکھنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کا کورس طویل اور انجیکشنز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، جس سے سائیڈ ایفیکٹس کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ نئی ویکسین کی دو بہترین ساختیں اب انسانوں پر آزمائش کے لیے منتخب کر لی گئی ہیں، اور اگر نتائج مثبت رہے تو یہ دنیا بھر کے کروڑوں افراد کے لیے ایک بڑی طبی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔