اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

بریکس اور افریقہ کو روسی کھادوں کی ترسیل میں بڑا اضافہ

Grains

بریکس اور افریقہ کو روسی کھادوں کی ترسیل میں بڑا اضافہ

ماسکو(صداۓ روس)
روس کی جانب سے بریکس ممالک کو کھادوں کی برآمدات میں گزشتہ تین برسوں کے دوران 60 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ ماسکو نے اس طلب کو پورا کرنے کے لیے پیداواری صلاحیت مزید بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بات روسی کھاد ساز اداروں کی ایسوسی ایشن کے صدر آندرے گوریوف نے ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے بریکس بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 2022 تک یورپی یونین روسی کھادوں کا سب سے بڑا خریدار تھا اور اس کی برآمدات کا 28 فیصد حصہ خریدتا تھا، لیکن یوکرین جنگ کے بعد عائد پابندیوں کے باعث روس نے اپنی برآمدی توجہ بریکس اور افریقی ممالک کی جانب منتقل کر دی ہے۔ گوریوف کے مطابق: “بریکس ممالک روس کی کھاد برآمدات کا نصف حصہ وصول کرتے ہیں، جن میں برازیل کا حصہ تقریباً ایک چوتھائی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ روسی معدنی کھادیں ماحولیاتی طور پر محفوظ اور معیاری ہیں، جو برازیلی کسانوں کو عالمی منڈی میں برتری دیتی ہیں۔

برازیل کے نائب وزیر خارجہ برائے تجارت لاوڈیمر نیٹو نے کہا کہ ان کا ملک تقریباً ایک ارب افراد کی خوراک مہیا کرتا ہے، اور اس میں روسی کھادوں کا کردار اہم ہے۔ سال 2024 میں روس نے 63 ملین ٹن سے زائد معدنی کھادیں تیار کیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 سے 7 فیصد زیادہ ہیں اور 1980 کی دہائی کے وسط کے بعد سب سے زیادہ پیداواری سطح ہے۔ گوریوف نے بتایا کہ روس نے گزشتہ پانچ برسوں میں کھادوں کی صنعت میں 1.8 ٹریلین روبل (تقریباً 23 ارب امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ہے اور مزید پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ دوسری طرف، یورپی یونین نے روسی کھادوں، خاص طور پر یوریا اور امونیم نائٹریٹ پر نئی محصولات عائد کی ہیں، تاکہ یورپی صنعت کو سہارا دیا جا سکے۔ یہ محصولات ابتدائی طور پر 40 سے 45 یورو فی ٹن سے شروع ہوں گی اور 2028 تک 430 یورو فی ٹن تک جا سکتی ہیں۔

یورپی کسانوں کی نمائندہ تنظیم “کوپا کوجیسا” نے خبردار کیا ہے کہ ان محصولات سے کھاد مہنگی ہو گی، زرعی پیداوار متاثر ہو گی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 2021 سے 2023 کے درمیان یورپ میں کھاد کی قیمتیں پہلے ہی 140 فیصد تک بڑھ چکی ہیں۔ بریکس گروپ دنیا کی نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے ارکان میں برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، ایران، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ گزشتہ برس روس کے شہر قازان میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں 30 سے زائد ممالک کی دلچسپی کے بعد “پارٹنر کنٹری” کا درجہ متعارف کرایا گیا تھا۔

Share it :