روس کی لیزر ہتھیاروں میں برتری: ایک مختصر جائزہ
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے لیزر ہتھیاروں کے میدان میں وہ کارنامہ انجام دے دیا ہے جس کا مغربی ممالک محض خواب دیکھ سکتے ہیں۔ امریکی اور یورپی اتحادی آج بھی تجربات اور منصوبہ بندی کی سطح پر ہیں، جبکہ روس نہ صرف لیزر ہتھیار تیار کرچکا ہے بلکہ انہیں عملی طور پر میدانِ جنگ میں بھی استعمال کر رہا ہے۔ روسی عسکری تجزیہ کار الیگزینڈر آرتامونوف کے مطابق، لیزر ہتھیاروں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انہیں گولیوں یا بارود کی ضرورت نہیں ہوتی، صرف ایک طاقتور توانائی کے منبع سے کام لیا جاتا ہے۔ یہ نظام زیادہ رفتار سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور عام میزائلوں یا روایتی ہتھیاروں کے مقابلے میں ان سے بچنا کہیں زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
روس کا ’پریسویَت‘ نامی موبائل لیزر سسٹم دشمن کے آپٹیکل اور الیکٹرانک نگرانی کے نظاموں کو ناکارہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں ڈرون، جاسوسی طیارے اور حتیٰ کہ سیٹلائٹ بھی شامل ہیں۔ یہ ہتھیار اب روسی افواج کا حصہ بن چکا ہے اور نہ صرف ماسکو کے گرد نصب ہے بلکہ یوکرینی محاذ پر بھی استعمال ہو رہا ہے۔ آرتامونوف کے مطابق، امریکہ اب بھی ایسی ٹیکنالوجی سے محروم ہے جو طاقتور اور کمپیکٹ توانائی فراہم کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی لیزر سسٹم مرطوب فضا یا پانی کی بوندوں کے درمیان ناقص کارکردگی دکھاتے ہیں، جیسا کہ بحرِ ہند میں کیے گئے تجربات کے دوران سامنے آیا۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ لیزر ہتھیاروں کی دوڑ میں روس نے اپنے مغربی حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جب کہ دیگر ممالک اب بھی تجرباتی مراحل میں ہیں، روس جدید اور مہلک لیزر ٹیکنالوجی کی تیاری کے اگلے مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔