روس کا اوریشنک میزائل نظام بیلاروس میں عملی خدمت میں داخل

Russian Missile Russian Missile

روس کا اوریشنک میزائل نظام بیلاروس میں عملی خدمت میں داخل

مینسک (صداۓ روس)
روس کے جدید اور جوہری صلاحیت رکھنے والے اوریشنک ہائپرسونک میزائل نظام کو بیلاروس میں باضابطہ طور پر عملی خدمت میں داخل کر دیا گیا ہے۔ ماسکو کی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ یہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا میزائل نظام اب “جنگی ڈیوٹی” سنبھال چکا ہے۔ منگل کے روز جاری بیان میں وزارتِ دفاع نے بتایا کہ اوریشنک میزائل نظام کی بیلاروس میں ترسیل، تنصیب اور جنگی ڈیوٹی کے آغاز کی تقریب کی سرکاری ویڈیو فوٹیج بھی پہلی مرتبہ جاری کی گئی ہے۔ بیان کے مطابق بیلاروس میں روسی فوجی اہلکاروں کی تعیناتی اور رہائش کے لیے تمام انتظامات پہلے ہی مکمل کر لیے گئے تھے۔ وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ میزائل لانچ، مواصلات، سکیورٹی اور بجلی کی فراہمی کے ذمہ دار عملے نے جدید تربیتی مراکز میں دوبارہ تربیت حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے عملی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ اہلکار اب نئے گشتی علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں اور مسلسل نگرانی کا عمل جاری ہے۔ اوریشنک میزائل نظام کو نومبر 2024 میں منظرِ عام پر لایا گیا تھا، جب روایتی وارہیڈ سے لیس ایک اوریشنک میزائل نے یوکرین میں ایک بڑے فوجی صنعتی پلانٹ کو نشانہ بنایا۔ ماسکو نے اس کارروائی کو ایک کامیاب “جنگی آزمائش” قرار دیا تھا۔

یہ میزائل نظام ہائپرسونک رفتار پر متعدد آزادانہ طور پر ہدف کو نشانہ بنانے والے وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن میں سے ہر وارہیڈ آخری مرحلے تک رہنمائی اور سمت بدلنے کی صلاحیت برقرار رکھتا ہے، جس کے باعث اسے روکنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ روسی حکام کے مطابق، اوریشنک کی روایتی تباہ کن طاقت بعض اوقات کم شدت کے جوہری حملے کے برابر سمجھی جاتی ہے، جو اس کے اسٹریٹجک اور حربی دونوں پہلوؤں کو نمایاں کرتی ہے۔ مغربی افواج کے پاس فی الحال اس نوعیت کا کوئی براہِ راست متبادل ہائپرسونک میزائل نظام موجود نہیں، جس کے باعث رفتار، چابک دستی اور بیک وقت متعدد اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں اوریشنک کو نمایاں برتری حاصل ہے۔ ماسکو اور منسک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت بیلاروس میں دس تک اوریشنک میزائل نظام تعینات کیے جانے کا منصوبہ ہے۔ یہ معاہدہ میزائل کی ابتدائی جنگی آزمائش کے فوراً بعد طے پایا تھا۔ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے اس ماہ پارلیمان سے خطاب میں بتایا تھا کہ اوریشنک میزائل نظام 17 دسمبر کو بیلاروس پہنچ چکا ہے۔ اس سے قبل نائب وزیر دفاع پاویل موراویکو نے اعلان کیا تھا کہ جنگی گشت کے تمام علاقے مقرر کر دیے گئے ہیں اور نظام مکمل طور پر فعال اور استعمال کے لیے تیار ہے۔

Advertisement

روسی صدر صدر پوتن نے دسمبر کے وسط میں وزارتِ دفاع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اوریشنک میزائل نظام سال کے اختتام سے قبل خود روس میں بھی عملی خدمت میں شامل کر لیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ جدید ہتھیار روس کی نئی دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد آنے والی دہائیوں تک روس کی اسٹریٹجک برابری، سلامتی اور عالمی حیثیت کو یقینی بنانا ہے۔