یوکرین کو طویل فاصلے کے ہتھیار دینا تباہ کن اقدام ہوگا پوتن کا مغرب کو انتباہ

Putin Putin

یوکرین کو طویل فاصلے کے ہتھیار دینا تباہ کن اقدام ہوگا پوتن کا مغرب کو انتباہ

ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین نے امریکی ساختہ ’’ٹوماہاک‘‘ میزائلوں سے روسی سرزمین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو روس کا جواب ’’انتہائی سخت، بلکہ تباہ کن‘‘ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کییف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی فراہمی ’’تصادم کو بڑھانے کی ایک کوشش‘‘ تصور کی جائے گی۔
جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ ’’اگر روسی علاقے پر اس نوعیت کے ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تو ردعمل بہت سنگین، اگر مکمل طور پر تباہ کن نہ بھی ہو تو بھی انتہائی سخت ہوگا۔‘‘ انہوں نے مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ وہ ایسے خطرناک فیصلوں کے نتائج پر ’’اچھی طرح غور کریں۔‘‘ واضح رہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران ٹوماہاک میزائل حاصل کرنے کی درخواست کی تھی۔ تاہم امریکی ذرائع کے مطابق زیلینسکی اس معاملے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ خبر رساں ادارے Axios کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپشن زیر غور ضرور ہے مگر حتمی فیصلہ صدر ٹرمپ کریں گے۔

ٹوماہاک میزائلوں کی مار تقریباً 2,500 کلومیٹر (1,550 میل) تک بتائی جاتی ہے۔ ان کے استعمال کے لیے طویل تربیت اور تکنیکی تیاری درکار ہوتی ہے۔ اسی پس منظر میں بدھ کے روز نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے اس سوال کا واضح جواب دینے سے گریز کیا کہ آیا واشنگٹن مستقبل میں یہ میزائل کییف کو فراہم کرے گا یا نہیں۔ دوسری جانب روسی صدر پوتن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگرچہ ٹوماہاک میزائلوں کی فراہمی میدانِ جنگ کی صورتِ حال پر فوری اثر نہیں ڈالے گی، لیکن اس سے امن کے امکانات شدید متاثر ہوں گے اور ماسکو و واشنگٹن کے تعلقات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔ روسی صدر نے گزشتہ ہفتے ایک ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ کو بتایا تھا کہ اس نوعیت کے ہتھیار یوکرین کو دینا ’’سیاسی تصفیے کے امکانات کو سخت نقصان پہنچائے گا۔‘‘ جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے لیے یوکرین کو ٹوماہاک فراہم کرنا ’’آسان فیصلہ نہیں‘‘ اور واشنگٹن اپنی دفاعی صلاحیت کو کمزور نہیں کرے گا۔

Advertisement