ماسکو(صدائے روس)
شنگھائی تعاون تنظیم کا سالانہ اجلاس 2025 تیانجن، چین میں شاندار انداز میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں رکن ممالک کے صدور، وزرائے اعظم، وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے بھرپور شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد خطے کے ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی تعاون کو مزید فروغ دینا اور مستقبل کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی مرتب کرنا تھا۔
اجلاس میں خطے کے امن و استحکام پر خصوصی توجہ دی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ رکن ممالک باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کریں گے۔
معاشی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا، خاص طور پر تجارت، سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں میں شراکت داری کے امکانات پر تبادلہ خیال ہوا۔
اجلاس میں توانائی کے منصوبوں کو وسعت دینے پر بھی بات ہوئی تاکہ رکن ممالک اپنی توانائی کی ضروریات مشترکہ تعاون کے ذریعے پوری کر سکیں۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا، اور یہ فیصلہ ہوا کہ سکیورٹی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی روابط قائم کریں گے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف ممالک کے سربراہان نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف خطے کے ممالک کو قریب لاتا ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر بھی امن، ترقی اور کثیر الجہتی تعاون کی ایک کامیاب مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کے پلیٹ فارم سے مستقبل میں مزید اقتصادی راہداریوں اور تجارتی راستوں کو فروغ ملے گا جو عوامی سطح پر روزگار اور ترقی کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔
بین الاقوامی ماہرین کے مطابق، رواں اجلاس نے خطے میں تعاون کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر رکن ممالک اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرتے ہیں تو آنے والے برسوں میں نہ صرف خطہ بلکہ دنیا بھی اس کے مثبت اثرات محسوس کرے گی۔
ایس سی او اجلاس 2025 نے یہ واضح کر دیا ہے کہ تنظیم صرف سیاسی اور اقتصادی معاملات تک محدود نہیں بلکہ عوامی رابطوں، تعلیمی تعاون، ثقافتی تبادلوں اور پائیدار ترقی کے منصوبوں کے ذریعے بھی خطے میں ہم آہنگی پیدا کرے گی۔