اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

سربیا کا روس کے ساتھ توانائی تعاون برقرار رکھنے کا اعلان

Aleksandar Vucic

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
سربیا کے صدر الیگزینڈر وُچچ نے کہا ہے کہ ان کا ملک مستقبل میں روسی گیس کی فراہمی کے لیے موجودہ شرائط کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے یہ بیان ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے دوران دیا۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ معاہدہ رواں ماہ کے آخر یعنی 31 مئی کو ختم ہو رہا ہے، اور نیا معاہدہ زیرِ مذاکرات ہے۔ سربیا، جو ایک خشکی سے گھرا ہوا بالکانی ملک ہے، روسی توانائی پر شدید انحصار کرتا ہے۔ اگرچہ مغربی ممالک نے یوکرین تنازعے کے تناظر میں روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، لیکن سربیا نے ان پابندیوں پر تنقید کی ہے اور یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس کے باوجود سربیا نے روس سے تیل اور گیس کی فراہمی کو برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

صدر وُچچ نے پوتن سے ملاقات کے دوران روانی سے روسی زبان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا گیس کی فراہمی کا معاملہ ہمارے لیے ایک کلیدی مسئلہ ہے۔ ہم نے ایک طویل مدتی معاہدہ کیا تھا جس کی شرائط بہت سازگار تھیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان شرائط کو نہ صرف برقرار رکھا جائے گا بلکہ ان میں بہتری بھی آئے گی۔ صدر پوتن نے کہا کہ روس اور سربیا کے درمیان توانائی کا تعاون باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کے لیے “ایک محرک قوت” ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روسی توانائی کمپنی گیزپروم سربیا کی درخواست پر معاہدے سے بڑھ کر گیس فراہم کر رہی ہے۔

پوتن کے مطابق، “روس سربیا کی توانائی سلامتی کا ضامن ہے اور ملک کی تقریباً 85 فیصد توانائی کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ معاہدے کے تحت قدرتی گیس کی ترسیل ترک اسٹریم کے راستے وقت پر کی جا رہی ہے۔ موجودہ معاہدے کے تحت، جو 31 مئی تک مؤثر ہے، سربیا روس کو فی 1,000 مکعب میٹر گیس کے صرف 275 ڈالر ادا کرتا ہے، جو کہ یورپی منڈی میں گیس کی اوسط قیمت (تقریباً 400 ڈالر) سے کہیں کم ہے۔ فروری کے آغاز میں یہ قیمت عروج پر پہنچ کر 665 ڈالر تک چلی گئی تھی۔

صدر وُچچ حالیہ صحت کے مسائل کے باوجود جمعہ کے روز ماسکو پہنچے تاکہ روس میں منعقدہ یومِ فتح کی تقریبات میں شرکت کر سکیں۔ اس صحت کی خرابی کے باعث انہیں امریکہ کا دورہ مختصر کرنا پڑا اور ریاست فلوریڈا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات منسوخ کرنی پڑی تھی۔ سربیا کے صدر اور سلوواک وزیراعظم رابرٹ فیتسو نے یورپی دباؤ کے باوجود روس کا دورہ کیا۔

Share it :