Connect with us

کالم و مضامین

دنیا کا برف پوش علاقہ سائبیریا

Published

on

دنیا کا برف پوش علاقہ سائبیریا

شاہ نواز سیال
قارئین آج ہم دنیا کے ایک ایسے علاقے کا ذکر کر رہے ہیں جس کو روسی لوگ رشین گودام کہتے ہیں اور دنیا اسے سرد ترین اور برف سے ڈھکے پہاڑی علاقے کے نام سے جانتی ہے جہاں کی سرزمین ہمیشہ منجمد رہتی ہے اور سورج کئ کئ دن نہیں نکلتا درجہ حرارت سال کے چھ ماہ منفی ڈگری رہتا ہے باقی چھ ماہ معتدل اس علاقے کی سرحدیں کئ ممالک سے ملتی ہیں – یہ علاقہ روس کا ایک خوبصورت ,برف سے ڈھکے پہاڑوں پر مشتمل وسیع و عریض علاقہ ہے جو یُورال پہاڑی سلسلے سے شروع ہوکر بحرالکاہل تک پھیلا ہوا ہے۔ سائبریا کے شمال میں بحر منجمد شمالی اور جنوب میں آلتائی کے پہاڑوں اور دریائے آموُر تک پیھلا ہوا ہے –

سائبریا کا اکثر حصہ روس کی سرزمین میں آتا ہے سائبیریا کا رقبہ چین اور برازيل کے رقبہ کے ڈیڑھ گنا کے برابر ہے۔
سائبریا کا علاقہ دنیا کے سرد ترین علاقوں میں سے ایک ہے اس علاقے کو بے جان اور ویران علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
سائبریا کی آب و ہوا کافی سرد ہےاور موسم سرما میں درجہ حرارت صفر سے نیچے منفی پچاس ڈگری ٹمپریچر کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ سائبریا کے بڑے حصہ کی مٹی ہمیشہ منجمد رہتی ہے۔ لیکن سائبریا کے ان برفیلے علاقوں میں انسانی بستیاں اور شہر قائم ہیں۔ سائبیریا میں عمارتوں کو ستونوں پر تعمیر کیا جاتا ہے تاکہ عمارت کی گرمی کے با‏عث برف پگھل جانے کی صورت میں عمارت کی بنیاد میں شگاف نہ پڑ جائیں۔
مکانات کی دیواریں معمول کی نسبت زیادہ چوڑی ہیں اور کھڑکیوں میں شیشے تین تہوں کی شکل میں لگا‏ئے جاتے ہیں۔ سائبریا کے جنوبی علاقوں کی آب و ہوا کچھ مناسب ہے- ماسکو کی آب و ہوا کی طرح ہے، حالانکہ یہاں موسم گرما تو زیادہ مختصر ہوتا ہے۔
تاہم سخت موسمیاتی حالات کے باوجود سائبیریا میں کاشت کاری کامیابی سے کی جاتی ہے۔ آب و ہوا کو مد نظر رکھتے ہوئے روسی سائنسدانوں نے نئی قسم کی گندم اور موسمی سبزیاں آلو وغیرہ اگائے جاتے ہیں جو مختصر گرمیوں میں تیار ہو سکتی ہیں۔ موسموں کی شدت کے باعث سائبریا کے جنوبی علاقوں میں کاشت کاری کی جا رہی ہے جبکہ اکثر لوگ مویشی جانور بھی پالتے ہیں سائبریا میں بارہ سنگھے، گھوڑے اور مونٹینیاک پالے جاتے ہیں۔

سائبریا اپنے قدرتی وسائل کے لیے مشہور ہے۔ بالخصوص یہ تائگا نامی جنگلات جو دنیا کے جنگلات کا ایک انمول حصہ ہے۔ تا‏ئگا جنگلات کا ایک تہائی حصہ بھی انسانوں کی سرگرمیوں سے ابھی تک متاثر نہیں ہوا۔
ان جنگلات کو کرۂ ارض کے پھیپھڑے کہا جاتا ہے۔ سائبریا کا تائگا دریائے ایمیزون کی وادی کے جنگلات کے مقابلہ میں دگنی زیادہ کاربن ڈائی اکسائڈ جذب کرتا ہے۔
روسی لوگ سائبریا کو اپنا قدرتی گودام کہتے ہیں کیونکہ وہاں گیس، تیل، سونے، ہیروں وغیرہ کے بڑے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ 75 فی صد روسی تیل، 90 فی صد گیس، 90 فی صد سونا اور تقریباً ایک سو فی صد ہیرے سائبیریا میں ہی پائے جاتے ہیں- سائبریا کے تیز رو دریاؤ‎ں پر تعمیر کردہ پن بجلی گھروں میں روس کی 25 فی صد بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سائبریا کے تمام قدرتی وسائل کا ابھی تک مکمل سروے نہیں کیا گیا۔ مزید کئی ذخائر تلاش کئے جانے کا امکان ابھی باقی ہے-

سائبریا کے ذخائر کو زیر استعمال لانے کے لیے تجربہ کار ماہرین اور جدید ترین ساز و سامان کی ضرورت ہے- سائبریا میں شاہ راہیں اور ریل وے لائینیں ہیں اور کوئی دو سو شہر آباد ہیں- شہر اومسک، کراسنویارسک، نووسبیرسک، یاکوُتسک، ماگادان ان میں سب سے بڑے ہیں۔
زندگی کے سخت حالات کے سبب مقامی باشندوں کی طبیعت کی خصوصی صفات منفرد ہیں – روسی انہیں سائبیریا مزاج کہتے ہیں۔ سائبیریا کے رہنے والے تندرست، مستقل مزاج، ہم درد اور ملنسار لوگ ہیں۔ جنم دن یا سال نو کے موقع پر مبارک باد دیتے ہوئے ایک دوسرے کو زندگی کی مکمل تندرستی اور تمناؤں کی تکمیل کی دعائیں دیتے ہیں۔

کالم و مضامین

اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا !

Published

on

شاہ نواز سیال

ریاست کے بڑے ستونوں نے غور کرنے کے لئے بھی بندے رکھے ہوتےہیں رہی بات فکر کی تو انہیں کوئی فکرپہلے سے ہے ہی نہیں۔ وہ فکر سے مراد صرف فکرمندی لیتے ہیں۔ فکرمندی عام لوگوں اور غریب لوگوں کا کام ہے۔ ”بڑے“ لوگ صرف ”کارنامہ“سر انجام دیتے ہیں کام نہیں کرتے۔ کارنامہ یہ کہ وہ حکمران بن گئے , سیاستدان اور قاضی بن گئے نہ وہ عبرت پکڑتے ہیں نہ ذوق رکھتے ہیں۔ جب ذوق کے ساتھ شوق کا لفظ لگتا ہے تو وہ چونکتے ہیں۔ ذوق و شوق نجانے انہوں نے کیا کیا شوق پال رکھے ہیں۔
خیر پارٹی لیڈرز شپ کی کچن کیبنٹ کے لوگ جانتے ہیں مگر وہ صرف پارٹی لیڈرز کو خوش کے لئے میڈیا پر بات کرتے ہیں۔ ذمہ دار صرف یہ بتائیں کہ کیا مہنگائی نہیں ہے؟۔ جب ملک میں ان کی حکومت تھی تو کیا اپوزیشن کے لوگ ان کے خلاف جلوس نہیں نکالتے تھے-
موسمی پرندے آج کل جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر کوئی دانش ور ضرور تبصرہ کرے !
منتخب پارلیمان کی آپس کی رشتہ داریوں کا کوئی بتائے, اسمبلی میں یہ سب دوست تھے اور کبھی کبھی وہاں بھی جاتے تھے جہاں سہولت ملتی تھی ۔ جملہ بازی صرف اس لئے کی جا تی ہے کہ لوگوں میں جوش اور مدھوش قائم و دائم رہے ۔ مہنگائی ریلی , دھرنا ریلی اصل میں یہ اقتدار ریلی ہوتی ہے, اقتدار کی کئ قسمیں ہوتی ہیں سب قسموں کا تعلق شہرت سے ہے اس لیے یہ تماشہ ہر روزلگا رہتا ہے -یہاں طارق متین کی غزل کے کچھ اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں :

اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا

فاقے کیے مگر کبھی شکوہ نہیں کیا

بے گھر ہوئے تباہ ہوئے در بدر ہوئے

لیکن تمہارے نام کو رسوا نہیں کیا

گو ہم چراغ وقت کو روشن نہ کر سکے

پر اپنی ذات سے تو اندھیرا نہیں کیا

اس پر بھی ہم لٹاتے رہے دولت یقیں

اک پل بھی جس نے ہم پہ بھروسہ نہیں کیا

اس شخص کے لیے بھی دعا گو رہے ہیں ہم

جس نے ہمارے حق میں کچھ اچھا نہیں کیا

حالانکہ احترام سبھی کا کیا مگر

ہم نے کسی کو قبلہ و کعبہ نہیں کیا

تمام بڑے ستونوں کےپروردہ لوگوں کی حکومتیں مرکز اور صوبوں میں رہیں کوئی ان سے سوال تو کرے کہ آپ نے دودھ کی نہریں کہاں کہاں بہائیں ؟ بابا یہ ملک آپ کا ہے آپ ٹیکس دیتے ہیں آپ جزبات میں آکے مزید قربانیوں سے جذباتی افراد کو نہ نوازیں ملک کے لیے آپ کا صبر کیا کسی قربانی سے کم ہے اور اب جو صورت حال ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟کون اپنے مفادات کے لیے کتنا استعمال ہوا؟ کس کے ابھی مفادات رہتے ہیں ؟کون مزید آپ کے جزبات سے کھیلنا چاہتا ہے ہمیں اپنی خبر لینا ہوگی استعمال کرنے والے لوگوں کا ماضی گواہ ہے کہ یہ لوگ صرف حکومت اور جمہوریت کو گڈمڈ کرتے ہیں کہ کسی پانچ سال اپنی حکومت کے نکال لیں لوگوں کو آپس میں لڑوا کے جس طرح مکا دکھانے والے حکمران نے حکومت اور ریاست کو گڈمڈ کیا تھا۔ ریاست اور جمہوریت کا برائے نام جمہوری حکمرانوں نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔
عمران خان صرف یہی بتا دیں کہ اسلام آباد میں کس رنگ کی دودھ کی نہریں بہاآئے ہیں تاکہ لوگ ایک بار پھر انہیں نہروں میں نہانے کی ایک اور ناکام کوشش کرلیں-
میری تمام ذمہ داروں سے گذارش ہے کہ وہ عوام سے صاف نیت کے ساتھ ملک کی خاطر پکا وعدہ کریں کہ وہ اپنی دولت بیرون ملک سے پاکستان لے آئیں گے- مہنگائی کم ہو جائے گی, پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے مگر مجھے امید ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ صرف بیانات دیں گے۔ منتخب ہوکر اسمبلی میں یہ تماشا لگائیں گے اور اس طرح پانچ سال گزر جائیں گے مگر اس بار عوام کو امید نہیں ہے کہ 2024 میں ان کے حق میں فیصلہ ہو جائے گا۔
کچھ طاقت ور لوگ ماضی میں اسمبلی میں تو نہیں کہیں اور قانون منظور کراتے تھے جس کی وجہ نظام مفلوج ہوا –
نابالغ سیاست دان ہاتھ ملا کے خوش تھے کہ خوب تماشا لگایا ہے۔
ایسے کھڑے تھے جیسے تصویر بنوانے کے لئے کوئی زور لگاتا ہے مگر بڑے خانوادوں کو اپنی جگہ بنانا آتی ہے۔ سنا ہے بڑے بڑے خانوادے عنقریب وفاداریاں بدل رہے ہیں ۔
سناہے اب جماعت اسلامی عوامی جماعت بنتی جا رہی ہے اگر ایساہے تق اچھی بات ہے۔
ماضی میں لاہور سے عمران خان ,علیم خان کو پسند کرتے تھے وہ تحریک انصاف کے جلسوں اور جلوسوں کے لئے ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہوتے تھے اب لاہور اس پائے کا بندہ نہیں ۔
مہنگائی کی وجہ سے جلوس نکلتے رہیں گے,عوام ایسا کرکے کیا کرلے گی ؟حکومت صرف ان جلوسوں کا مقابلہ نہیں صرف مہنگائی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں – اصل کوشش تو یہ ہونا چاہئے کہ مہنگائی کم کی جائے۔ لوگوں کے واویلے کو تو حکمران خاطر میں نہیں لاتے مگر اب کچھ کرنا پڑے گا۔
پہلے کہتے تھے کہ لوگ سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں باہر نہیں نکلتے, عمران خان کا اصل مقصد دوبارہ تنگ گلی سے وزیراعظم بننا ہے۔ اب تو وہ مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں۔ پھر مہنگائی کم کرنے کے لئے کیا کریں گے؟ یا پہلے جیسا راگ الاپیں گے !اب لگتا مشکل ہے خیر یہاں کبھی کچھ ناممکن نہیں رہا –

Continue Reading

ٹرینڈنگ