اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

سینٹ پیٹرز برگ میں اسقاط حمل پر اکسانے پر جرمانے کی منظوری

Pregnant women

سینٹ پیٹرز برگ میں اسقاط حمل پر اکسانے پر جرمانے کی منظوری

 

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے بڑے شہر سینٹ پیٹرز برگ کی قانون ساز اسمبلی نے ایک نئے مسودۂ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت ایسی شخصیات یا اداروں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جو خواتین کو اسقاط حمل پر اکساتے ہیں یا اس کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔ بدھ کے روز اس بل کو دوسرے مرحلے میں منظور کر لیا گیا۔ مسودۂ قانون میں ترغیب، رشوت، فریب یا کسی بھی قسم کے دباؤ کو جرم قرار دیا گیا ہے جس کا مقصد کسی خاتون کو حمل ضائع کرنے پر آمادہ کرنا ہو۔ اس جرم پر عام افراد پر 3,000 روبل (تقریباً 40 امریکی ڈالر) اور سرکاری عہدیداروں یا اداروں پر 50,000 روبل (تقریباً 600 امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ یہ سزا اس وقت بھی لاگو ہو سکتی ہے جب اسقاط حمل عملاً نہ ہوا ہو۔ البتہ ڈاکٹری مشورہ، جو صحت یا سماجی وجوہات کی بنیاد پر دیا گیا ہو، اس قانون کے دائرے میں نہیں آئے گا۔

اس بل کا مقصد خاندانی نظام اور ماں بننے کے جذبے کی حوصلہ افزائی کرنا اور ملک کو درپیش آبادی کے بحران سے نمٹنا ہے۔ روس کے سرکاری ادارہ شماریات کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں 12 لاکھ 20 ہزار بچے پیدا ہوئے، جو 2023 کے مقابلے میں 3.4 فیصد کم ہیں اور 1999 کے بعد سے کم ترین شرح پیدائش ہے۔

بل کے مرکزی حامی رکنِ اسمبلی پاویل کروپنک کے مطابق، “ہماری آبادی اس حد تک کم ہو گئی ہے کہ یہ مسئلہ سب سے اہم بن چکا ہے۔ صرف 2024 میں پانچ لاکھ اسقاط حمل ہوئے جن میں صرف 25 فیصد طبی بنیادوں پر تھے۔ یہ صورتحال ہمارے اپنے ہی ہاتھوں پیدا کی گئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اسقاط حمل کے بعد بہت سی خواتین ماں بننے کی صلاحیت کھو بیٹھتی ہیں۔

یہ بل قانون بننے کے لیے تیسرے اور آخری مرحلے کی منظوری کا منتظر ہے۔ اس جیسے قوانین پہلے ہی روس کے دس سے زائد علاقوں میں منظور ہو چکے ہیں، جن میں بریانسک شامل ہے، جہاں یہ قانون یکم ستمبر سے نافذ العمل ہو گا۔ مورمانسک اور پسکوف کے حکام نے اسقاط حمل کے خلاف متبادل اقدامات تجویز کیے ہیں جن میں ڈاکٹروں کو ایسی خواتین کو حمل برقرار رکھنے پر راضی کرنے پر انعام دینے کی تجاویز شامل ہیں۔ سینٹ پیٹرز برگ کے قانون ساز طلبہ ماؤں کے لیے مالی امداد کی تجاویز پر بھی غور کر رہے ہیں تاکہ وہ تعلیم کے دوران زچگی سے نہ گھبرائیں۔

روس میں اسقاط حمل اب بھی قانونی ہے اور قومی صحت بیمہ کے تحت مفت دستیاب ہے۔ خواتین اپنی مرضی سے 12 ہفتے تک حمل ختم کروا سکتی ہیں، جب کہ سماجی وجوہات پر 22 ہفتے تک اور طبی وجوہات پر کسی بھی مرحلے پر اس کی اجازت ہے۔

روسی نائب وزیر اعظم تاتیانا گولیکووا نے رواں سال مارچ میں کہا تھا کہ اسقاط حمل کی روک تھام کی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ سال 37 ہزار سے زائد خواتین نے اپنے حمل مکمل کیے۔ صدر ولادیمیر پوتن بھی اسقاط حمل پر مکمل پابندی کے خلاف ہیں اور وہ بہتر معاشی و سماجی حالات پیدا کرنے پر زور دیتے ہیں تاکہ شہری زیادہ بچے پیدا کرنے کی طرف راغب ہوں۔

Share it :