سینٹ پیٹرزبرگ میں غیر ملکیوں کے ٹیکسی چلانے پر پابندی کا فیصلہ
ماسکو(صداۓ روس)
روس کے بڑے اور اہم شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں غیر ملکی شہریوں کے لیے ٹیکسی چلانے، کرایے کی گاڑیوں کی ڈرائیونگ اور کورئیر خدمات میں کام کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ یہ تجویز بدھ کے روز شہر کی انتظامیہ کی جانب سے عوامی رائے کے لیے جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق پابندی کا اطلاق دو ہزار پچیس کے آخر تک برقرار رہے گا۔ اگر اس تجویز کو حتمی منظوری حاصل ہو گئی، تو غیر ملکی محنت کشوں کے لیے روزگار کے کئی اہم شعبے بند ہو جائیں گے۔ یہ مجوزہ فیصلہ ان غیر ملکیوں کے خلاف ہے جو روس میں محنتی اجازت نامے کے تحت کام کرتے ہیں۔ یہ اجازت نامہ ان افراد کے لیے لازمی ہوتا ہے جو یوریشین اقتصادی اتحاد کے رکن ممالک سے تعلق نہیں رکھتے۔ ان غیر ملکیوں میں زیادہ تر افراد ازبکستان، تاجکستان، آذربائیجان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری جانب آرمینیا، بیلاروس، قازقستان اور کرغزستان جیسے ممالک کے شہری، جو اس اتحاد کا حصہ ہیں، اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
پابندی کے نفاذ کے بعد ٹیکسی سروسز، کرایے کی گاڑیوں، خوراک کی ترسیل اور پارسل پہنچانے والی خدمات میں صرف مقامی یا مخصوص ملکوں کے شہری ہی کام کر سکیں گے۔ پابندی کا اطلاق جولائی دو ہزار پچیس سے ہو گا اور تمام کمپنیوں کو تین ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہو جائیں۔
اس فیصلے کے ساتھ ساتھ کئی دیگر شرائط بھی تجویز کی گئی ہیں جن کے مطابق کورئیر خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہر ترسیل کا مکمل ریکارڈ رکھنا ہوگا۔ کورئیر کے لیے نقشہ نویسی کی مدد سے راستوں کا تعین کیا جائے گا، اور اُنہیں جغرافیائی نگرانی کے آلات سے لیس کیا جائے گا تاکہ اُن کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔ اس کے علاوہ، کورئیرز کو ایک خاص شناختی نمبر دیا جائے گا، اور ان کے لباس و ظاہری انداز کے لیے بھی نئے قواعد وضع کیے جائیں گے۔
روس کی پارلیمان کے ایک رکن مخائل رومانوف نے حال ہی میں کہا تھا کہ کورئیر اکثر شہری علاقوں کی فٹ پاتھوں اور تنگ گلیوں میں خطرناک انداز میں گاڑیاں چلاتے ہیں، جس سے عام شہریوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ انہی تحفظات کے نتیجے میں اب یہ پابندی تجویز کی جا رہی ہے، جس کا مقصد شہری نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے۔
تاہم شہر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن الیکسی تسویلیوف کا کہنا ہے کہ شہر کی انتظامیہ نے کورئیر کمپنیوں کے ساتھ جو ملاقاتیں کی تھیں، ان میں تربیت، وردی اور ٹریفک اصولوں پر بات ہوئی تھی، لیکن مکمل پابندی پر کبھی گفتگو نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ اچانک اور حیران کن ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ میں پچیس ہزار کے قریب افراد ٹیکسی شعبے سے وابستہ ہیں، جن میں سے ستر فیصد غیر ملکی ہیں۔ اسی طرح شہر میں پندرہ ہزار کورئیرز میں سے تقریباً آدھے غیر ملکی ہیں، جو اب اس پابندی سے براہ راست متاثر ہوں گے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ روس میں غیر ملکیوں پر روزگار کے حوالے سے پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل نژنی نووگورود، یامال اور کراسنیارسک جیسے علاقوں میں بھی غیر ملکی محنت کشوں پر مختلف پیشوں میں کام کرنے پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں، جن میں طبی خدمات، کھانے کی فراہمی، لکڑی کی صنعت، تعلیم اور بیوٹی سیلون شامل ہیں۔ سینٹ پیٹرزبرگ کے نائب گورنر ایگور پوٹا پینکو نے چند ماہ قبل بتایا تھا کہ شہر میں رجسٹرڈ غیر ملکیوں کی تعداد میں ساٹھ فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور اب صرف دو لاکھ دس ہزار غیر ملکی رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے مطابق یہ کمی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سخت نگرانی کا نتیجہ ہے۔ یہ پابندی اگر نافذ کی گئی تو ایک طرف مقامی شہریوں کو ملازمت کے نئے مواقع میسر آئیں گے، تو دوسری طرف ہزاروں غیر ملکیوں کے لیے روزگار کے دروازے بند ہو جائیں گے، جن میں سے اکثر اپنی روزی روٹی کے لیے روس آئے تھے۔ اس فیصلے کے سماجی اور معاشی اثرات آئندہ مہینوں میں واضح ہوں گے۔