اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

“پاک بھارت کشیدگی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 3600 پوائنٹس کی کمی”

"پاک بھارت کشیدگی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 3600 پوائنٹس کی کمی"

کراچی (صدائے روس)

پاک بھارت کشیدگی ایک بار پھر پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی، جہاں سرمایہ کاروں کی شدید بے یقینی اور خطرے کے احساس نے حصص بازار کو زبردست مندی کی طرف دھکیل دیا۔ کاروباری دن کے دوران انڈیکس 3600 پوائنٹس کی خطرناک کمی کے بعد 111,192 کی سطح پر آ گیا، جس نے سرمایہ کاروں کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا۔

بدھ کے روز مارکیٹ کا آغاز ہی منفی ہوا، اور ابتدائی لمحات سے ہی فروخت کا دباوٴ دیکھنے میں آیا۔ سرمایہ کاروں نے خطرے کے پیش نظر اپنی پوزیشنز بیچنا شروع کر دیں، جس میں نہ صرف انفرادی بلکہ ادارہ جاتی سرمایہ کار بھی شامل تھے۔

مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق، حالیہ مندی کا بنیادی سبب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والا حملہ اور اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی شدید کشیدگی ہے۔تجزیہ کار شہریار بٹ کا کہنا تھا.”مارکیٹ میں مندی اس وقت شروع ہوئی جب بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے اپنی افواج کو کارروائی کی ہدایات جاری کیں، اور پاکستانی وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے واضح طور پر کہا کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملہ کر سکتا ہے۔ ایسے بیانات اسٹاک مارکیٹ پر فوری اور شدید منفی اثر ڈالتے ہیں۔”

سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے جلدی نکلنے کو ترجیح دی تاکہ ممکنہ طور پر مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اس خوف نے مارکیٹ میں Panic Selling (خوف زدہ فروخت) کی کیفیت پیدا کر دی۔ ایسے حالات میں سرمایہ کار سب سے پہلے اپنی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کا نتیجہ مندی کی شکل میں نکلتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہ کشیدگی برقرار رہی تو آئندہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ مزید دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے، اور غیر یقینی حالات کاروباری ماحول کو مزید غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔

اہم نکات:

مارکیٹ 3600 پوائنٹس گر کر 111,192 پر بند

پاک بھارت کشیدگی اہم وجہ قرار

فروخت کے دباوٴ میں انفرادی اور ادارہ جاتی سرمایہ کار شامل

پہلگام حملے کے بعد جنگی بیانات نے منفی اثرات کو بڑھایا

اسٹاک مارکیٹ غیر یقینی سیاسی حالات کے لیے انتہائی حساس ہوتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں حکومت اور عسکری قیادت کی پالیسیوں کا ردعمل، نہ صرف مالیاتی منڈیوں بلکہ معیشت کے دیگر شعبوں پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔

Share it :