خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

گنے کا پھوک بھی اتنی توانائی رکھتا ہے جتنی مقامی کوئلہ، حکام کی وضاحت

tractor trolley

گنے کا پھوک بھی اتنی توانائی رکھتا ہے جتنی مقامی کوئلہ، حکام کی وضاحت

اسلام آباد
حکومت نے شوگر ملوں کے لیے گنے کے پھوک (بیگاس) کی قیمت مقامی کوئلے کے برابر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد اس حیاتیاتی ایندھن سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے مہنگے ہو گئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق، گزشتہ تین برس کے دوران بیگاس کی قیمت میں بغیر کسی معقول وجہ کے نمایاں اضافہ کیا گیا، جس کے باعث بجلی کی فی یونٹ پیداواری لاگت 5.97 روپے سے بڑھ کر 11.77 روپے تک پہنچ گئی۔ جون 2025 میں بیگاس سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت کچھ کم ہو کر 9.87 روپے فی یونٹ پر آئی، تاہم یہ شرح اب بھی روایتی ذرائع کے مقابلے میں خاصی زیادہ ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بیگاس میں بھی اتنی ہی حرارتی توانائی موجود ہے جتنی مقامی کوئلے میں پائی جاتی ہے، اسی لیے اس کی قیمت کو بھی کوئلے کے برابر لاگو کیا گیا ہے۔

فی الوقت مقامی کوئلے سے بجلی بنانے کی لاگت 11.45 روپے فی یونٹ بتائی جاتی ہے، جب کہ بیگاس سے بننے والی بجلی کی لاگت تقریباً اتنی ہی سطح کو چھو رہی ہے۔ تاہم ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ شوگر ملوں کو دی جانے والی یہ رعایت ملکی توانائی پالیسی میں عدم توازن پیدا کر سکتی ہے، اور اس کا براہ راست بوجھ صارفین پر پڑنے کا خدشہ ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق اس اقدام کا مقصد توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا ہے، تاہم پیداواری لاگت میں اضافے نے پالیسی کی افادیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

شئیر کریں: ۔