یوکرین امن مذاکرات: سوئٹزرلینڈ نے پوتن کو استثنیٰ دینے کی پیشکش کردی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
سوئٹزرلینڈ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے ممکنہ امن مذاکرات میں شرکت کے لیے وہاں آئیں تو انہیں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جاری کردہ گرفتاری وارنٹ کے باوجود گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پوتن کا واشنگٹن میں خیرمقدم کیے جانے اور چند روز بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی و یورپی رہنماؤں کی میزبانی کے بعد ماسکو نے بھی اپنے سفارتی سطح پر مذاکرات میں بھرپور شرکت کی تیاری ظاہر کردی ہے۔ خیال رہے کہ آئی سی سی نے 2023 میں روسی صدر پوتن اور بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لیوووا بیلووا کے خلاف یوکرینی بچوں کی مبینہ جبری منتقلی پر وارنٹ جاری کیے تھے، جنہیں روس نے سیاسی طور پر جانبدار قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔ ماسکو کے مطابق ان بچوں کو جنگی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔
سوئس وزیر خارجہ اگنازیو کیسس نے منگل کو پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے گزشتہ برس اس حوالے سے قواعد طے کیے تھے کہ اگر کوئی شخص امن کانفرنس کے لیے آئے تو اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہوگا، لیکن اگر وہ ذاتی وجوہات سے آئے تو نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ ہمیشہ ایسے اجلاس کے لیے تیار ہے، مگر اس کا انحصار بڑی طاقتوں کی مرضی پر ہے۔ وزیر خارجہ کے مطابق جنیوا اقوامِ متحدہ کے یورپی ہیڈکوارٹر کے طور پر خاص حیثیت رکھتا ہے، اسی لیے سوئٹزرلینڈ پوتن کو استثنیٰ فراہم کرسکتا ہے۔ روس، امریکہ، چین اور اسرائیل کی طرح آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔ دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے پیر کو ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا کہ امن مذاکرات کسی غیر جانبدار ملک میں منعقد ہوں، ’’شاید سوئٹزرلینڈ میں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ جنیوا کی میزبانی کے حق میں ہیں۔