سڈنی کے بونڈی بیچ پر ہنوکا تہوار کی تقریب کے دوران دہشت گرد حملہ، 16 افراد ہلاک
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور بونڈی بیچ پر 14 دسمبر 2025 کو یہودی تہوار ہنوکا (حنوکا) کی پہلی رات کی تقریب “Chanukah by the Sea” کے دوران دو مسلح حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔ نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے اسے یہودی کمیونٹی کے خلاف ٹارگٹڈ دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک 10 سالہ بچہ، ایک اسرائیلی شہری اور چباد آف بونڈی کے اسسٹنٹ ربی ایلی شلینگر شامل ہیں۔ حملہ آوروں میں سے ایک پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہوا جبکہ دوسرا شدید زخمی حالت میں حراست میں ہے۔ پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت باپ بیٹے کے طور پر کی ہے، جن میں سے ایک کا نام نوید اکرم بتایا گیا ہے۔
حملہ شام تقریباً 6:45 پر شروع ہوا جب تقریب میں تقریباً ایک ہزار افراد جمع تھے۔ حملہ آوروں نے ایک پل سے اور کار پارکنگ سے فائرنگ کی، جس سے افراتفری پھیل گئی اور لوگ ساحل سے بھاگنے لگے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن کیا اور ایک کار سے امپرووائزڈ دھماکہ خیز آلات برآمد کیے جو بم سکویڈ نے ناکارہ بنائے۔ آسٹریلیائی وزیراعظم انتھونی البانیز نے اسے “یہودی آسٹریلیائیوں پر ٹارگٹڈ حملہ” اور “شیطانی یہودی مخالف دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کا تاریک دن ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر کرس منز نے بھی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
حملے کے دوران ایک نہتے شہری کی غیر معمولی بہادری نے دنیا بھر میں سرخیاں بٹوریں۔ 43 سالہ احمد الاحمد نامی مسلمان، جو سڈنی میں پھل کی دکان چلاتے ہیں اور دو بچوں کے والد ہیں، نے ایک حملہ آور پر پیچھے سے حملہ کرکے اس کی رائفل چھینی اور اسے پیچھے دھکیل دیا۔ اس دوران دوسرے حملہ آور کی فائرنگ سے احمد کے بازو اور ہاتھ پر دو گولیاں لگیں۔ احمد کو فوری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سرجری کے بعد ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں احمد کو حملہ آور کو دبوچتے دیکھا جاسکتا ہے۔ آسٹریلیائی میڈیا اور عالمی رہنماؤں نے احمد کو “حقیقی ہیرو” قرار دیا، جن کی بہادری سے درجنوں جانیں بچیں۔ پریمیئر کرس منز نے کہا کہ “احمد کی وجہ سے آج رات کئی لوگ زندہ ہیں”۔
یہ آسٹریلیا کا 1996 کے پورٹ آرتھر قتل عام کے بعد بدترین ماس شوٹنگ ہے۔ حملے کے بعد یہودی کمیونٹی میں خوف کی لہر دوڑ گئی، جبکہ عالمی رہنماؤں بشمول اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور برطانوی بادشاہ چارلس نے شدید مذمت کی۔ پولیس تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور علاقے کو ابھی تک کرائم سین قرار دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا میں سخت گن لاز کی وجہ سے ماس شوٹنگ نایاب ہیں، مگر غزہ تنازع کے بعد یہودی مخالف واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔