طالبان کا پاکستان پر حملہ، “ایلبرس” بیلسٹک میزائل سسٹم کے استعمال کا شبہ
اسلام آباد(صداۓ روس)
افغان طالبان کی جانب سے حالیہ پاک۔افغان سرحدی جھڑپوں کے دوران پاکستان پر حملے میں سوویت دور کے “ایلبرس” (Elbrus) بیلسٹک میزائل سسٹم کے استعمال کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی دفاعی ذرائع اور آن لائن ملیٹری ویب سائٹس کے مطابق، افغانستان سے دو میزائل داغنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے، جس میں مبینہ طور پر 9K72 ایلبرس سسٹم کے میزائل فائر کیے جاتے دکھائے گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، طالبان قافلے میں 8K14 اور 9M21F طرز کے میزائلوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے، جو کہ سوویت یونین کے چھوڑے گئے پرانے میزائل سسٹمز کا حصہ تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے گزشتہ چند برسوں میں ان میزائلوں کو ازسرِ نو فعال کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ 2022 میں طالبان حکومت نے کابل میں ایک فوجی نمائش کے دوران ایلبرس اور لونا-ایم (Luna-M) میزائل سسٹمز کو عوام کے سامنے پیش کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق، اگر طالبان نے واقعی ان سسٹمز کو فعال کیا ہے تو یہ علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 9K72 ایلبرس، جسے نیٹو میں “Scud-B” کے نام سے جانا جاتا ہے، 300 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اگر اس کا استعمال تصدیق شدہ ثابت ہو گیا تو یہ خطے میں عسکری توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ ملیٹرنی ویب سائٹ Mil.in.ua کے مطابق، 12 اکتوبر کی رات طالبان نے مبینہ طور پر ایلبرس بیلسٹک میزائل سسٹم کے ذریعے پاکستان کے سرحدی علاقے کو نشانہ بنایا۔ اگرچہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے میزائل داغے جانے کے واقعات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، طالبان کی جانب سے میزائل سسٹم کے ممکنہ استعمال نے پاک۔افغان کشیدگی کو ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔