تہران میں پانی کا شدید بحران، ایرانی صدر نے شہر خالی کرنے کا اشارہ دے دیا

Women drink water Women drink water

تہران میں پانی کا شدید بحران، ایرانی صدر نے شہر خالی کرنے کا اشارہ دے دیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایران کے دارالحکومت تہران میں پانی کا بحران انتہائی سنگین ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت نے صورتحال کو ہنگامی قرار دے دیا ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر آنے والے دنوں میں بارش نہ ہوئی تو تہران میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے، جو 60 سال کی بدترین خشک سالی کا نتیجہ ہے۔ صدر پزیشکیان نے 6 نومبر کو اپنے خطاب میں کہا کہ نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں پانی کی راشننگ کا نظام نافذ کیا جائے گا، اور اگر اس دوران بھی بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرانے کی نوبت آ سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ “اگر راشننگ کے باوجود بارش نہ ہوئی تو پانی بالکل ختم ہو جائے گا، اور شہریوں کو تہران چھوڑنا پڑے گا”۔ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً 10 سے 14 ملین نفوس پر مشتمل ہے، پانچ بڑے ڈیمز پر انحصار کرتا ہے جو اب تاریخی طور پر کم سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
تہران کی واٹر کمپنی کے مطابق، دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والا سب سے بڑا ریزروائر اب صرف 14 ملین کیوبک میٹر پانی رکھتا ہے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 86 ملین کیوبک میٹر تھا۔ یہ بحران صرف تہران تک محدود نہیں بلکہ پورے ایران کو متاثر کر رہا ہے، جہاں 90 فیصد سے زائد پانی زراعت پر خرچ ہوتا ہے جو جی ڈی پی کا صرف 12 فیصد حصہ ہے۔ صدر پزیشکیان نے اس کی وجوہات میں سابقہ حکومتوں کی پالیسیاں، موسمیاتی تبدیلیاں اور ضرورت سے زیادہ استعمال کو قرار دیا ہے۔
ایران کو چھ سال مسلسل خشک سالی کا سامنا ہے، اور اس سال ستمبر تک ختم ہونے والا پانی کا سال ریکارڈ شدہ سب سے خشک رہا، جبکہ نومبر کے شروع تک صرف 2.3 ملی میٹر بارش ہوئی جو تاریخی اوسط سے 81 فیصد کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی مکمل انخلا ایک آخری حربہ ہوگا جو عملی طور پر ناممکن ہے، لیکن صدر کی یہ انتباہی بات معاشی پابندیوں اور ماحولیاتی مسائل کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔ حکومت نے پانی کی بچت اور بادل چوری کی تھیوریوں پر بھی توجہ دی ہے، جبکہ شہری پانی کے اسٹوریج ٹینک خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔