امریکہ کی پالیسی کے سبب وینزویلا کے گرد کشیدگی میں اضافہ

F-18 F-18

امریکہ کی پالیسی کے سبب وینزویلا کے گرد کشیدگی میں اضافہ

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
وینزویلا کے گرد بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن چکی ہے، جہاں امریکی موقف اور ممکنہ فوجی کارروائی کے خدشات نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق متعدد ایئر لائنز نے ملک کے لیے پروازیں منسوخ کرنا شروع کر دی ہیں، جبکہ امریکی انتظامیہ ایک ایسے کارٹیل کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری کر رہی ہے، جس کے سربراہ کے طور پر واشنگٹن صدر نکولاس مادورو کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ روسی اخبار ازویستیا کے مطابق چار امریکی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ امریکہ آنے والے دنوں میں وینزویلا میں آپریشن کے نئے مرحلے کے آغاز پر غور کر رہا ہے۔ تاہم ان کارروائیوں کا حتمی دائرہ کار اور وقت ابھی طے نہیں ہوا، اور نہ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے کوئی آخری فیصلہ کیا ہے۔ دو امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ نئی کارروائیوں کا پہلا مرحلہ خفیہ آپریشنز پر مشتمل ہو سکتا ہے، جو براہِ راست صدر مادورو کی حکومت کو کمزور کرنے کے لیے کیے جائیں گے۔

امریکی حکام کے مطابق وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو، جو 2013 سے اقتدار میں ہیں، کو ہٹانے کی کوشش بھی ان آپشنز میں شامل ہے جن پر واشنگٹن غور کر رہا ہے۔ امریکی فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کئی مہینوں سے کیریبین کے علاقے میں جاری ہے، جبکہ صدر ٹرمپ پہلے ہی سی آئی اے کو وینزویلا میں خفیہ کارروائیوں کی اجازت دے چکے ہیں۔ عالمی میڈیا یہ بھی رپورٹ کر رہا ہے کہ امریکہ جلد ہی Cartel de los Soles کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے والا ہے۔ اس کارٹیل پر مبینہ طور پر منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اس کارٹیل کی قیادت براہِ راست صدر مادورو خود کر رہے ہیں، جس سے واشنگٹن کی جانب سے مزید سخت کارروائی کے امکانات مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ وینزویلا کے گرد بڑھتی ہوئی یہ کشیدگی نہ صرف خطے میں سیاسی عدم استحکام کو جنم دے رہی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کے ممکنہ اثرات پر بحث جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر امریکہ نے کوئی فوجی یا خفیہ کارروائی شروع کی تو لاطینی امریکہ میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔

Advertisement