موجودہ حکومت میں پاکستان کے تین ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کیوں ہوا؟

Shahbaz Sharif Shahbaz Sharif

موجودہ حکومت میں پاکستان کے تین ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کیوں ہوا؟

اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کی موجودہ سیاسی حکومت کے دور میں ایران، افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات میں غیر معمولی تناؤ پیدا ہوا ہے، جس نے نہ صرف اسلام آباد کی سفارتی ساکھ کو متاثر کیا بلکہ خطے میں اس کے کردار پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس صورتِ حال کے پیچھے داخلی کمزوریاں، سفارتی غیر یقینی، اور عالمی طاقتوں کے دباؤ کا گہرا عمل دخل ہے۔ سب سے پہلے خارجہ پالیسی کے تسلسل کا فقدان ہے۔ نئی قیادت نے ماضی کی پالیسیوں کو یکسر تبدیل کرنے کی کوشش کی مگر کوئی واضح متبادل وژن پیش نہیں کر سکی۔ ایران کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور افغانستان کے ساتھ تجارتی بندشوں نے دونوں ممالک کو بداعتماد کیا، جبکہ بھارت کے ساتھ امن کے اشارے غیر مستقل اور غیر سنجیدہ دکھائی دیے۔ دوسرا بڑا عنصر علاقائی طاقتوں کی کشمکش ہے۔ پاکستان بیک وقت چین، امریکہ، سعودی عرب اور ایران جیسے مختلف بلاکس کے درمیان توازن رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر عملی طور پر کسی بھی طرف مکمل اعتماد حاصل نہیں کر پایا۔ اس الجھن نے اسلام آباد کو علاقائی سیاست میں غیر واضح کر دیا ہے۔ تیسری بڑی وجہ داخلی سیاسی و معاشی کمزوری ہے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام، مہنگائی، اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان نے حکومت کو سفارتی محاذ پر کمزور کیا ہے۔ کمزور معیشت کے باعث پاکستان کے پاس خارجہ پالیسی میں مؤثر دباؤ ڈالنے کی گنجائش بھی محدود ہو گئی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطے اور مذاکرات کا عمل بحال نہ کیا تو نہ صرف تجارتی مفادات متاثر ہوں گے بلکہ پاکستان کا علاقائی اثر و رسوخ بھی مزید سکڑ جائے گا۔ یہ کہنا درست ہوگا کہ موجودہ کشیدگی صرف قیادت کی نالائقی نہیں بلکہ پالیسی کی غیر واضح سمت اور علاقائی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ مگر اگر حکومت دانشمندانہ حکمتِ عملی اپنائے، سفارتی تعلقات کو ترجیح دے، اور داخلی استحکام پر توجہ مرکوز کرے تو اس بحران کو کم کیا جا سکتا ہے

Advertisement