یورپ میں ٹیسلا کی فروخت میں کمی، ساتویں ماہ بھی تنزلی برقرار
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپ میں ٹیسلا کمپنی کی گاڑیوں کی فروخت جولائی کے مہینے میں نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔ یہ مسلسل ساتواں مہینہ ہے جب کمپنی کو منفی رجحان کا سامنا ہے۔ دوسری جانب چین کی کمپنی بی وائے ڈی نے غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ یہ اعداد و شمار یورپی آٹوموبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے جاری کیے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ٹیسلا نے جولائی میں یورپی اتحاد کے ممالک میں صرف 6 ہزار 600 گاڑیاں فروخت کیں، جو گزشتہ برس اسی مہینے میں فروخت ہونے والی 11 ہزار 465 گاڑیوں کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ اس کے برعکس بی وائے ڈی نے 13 ہزار 503 گاڑیاں فروخت کر کے 225 فیصد اضافہ حاصل کیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مجموعی طور پر یورپی اتحاد میں بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹیسلا کی اس کمی کی بڑی وجہ سخت مسابقت کے ساتھ ساتھ کمپنی کے سربراہ ایلون مسک کی سیاسی مداخلت بھی ہے جس سے برانڈ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ ایلون مسک نے یورپ میں کئی سخت بیانات دیے، برطانیہ کے وزیرِ اعظم کو ’’شر انگیز‘‘ قرار دیا اور جرمن عوام کو متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے مخصوص دائیں بازو کی جماعت کو ووٹ نہ دیا تو حالات ’’انتہائی خراب‘‘ ہو جائیں گے۔ ان بیانات کے نتیجے میں کئی یورپی شہروں میں احتجاج ہوئے۔ اٹلی کے شہر میلان میں مسک کا پتلا لٹکایا گیا جبکہ لندن میں انہیں نازی سے تشبیہ دیتے ہوئے پوسٹرز آویزاں کیے گئے۔
ٹیسلا کو عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔ کمپنی کی آمدنی میں دوسری سہ ماہی کے دوران کمی دیکھی گئی اور ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ چند سہ ماہی مزید مشکل ہو سکتی ہیں۔ دوسری جانب چینی کمپنیوں نے یورپ میں جارحانہ حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے کم قیمت نئی گاڑیاں متعارف کرائیں اور تیزی سے شو رومز کھولے۔ بی وائے ڈی سمیت چینی کمپنیوں نے سال کی پہلی ششماہی میں یورپی مارکیٹ کا 5 فیصد حصہ حاصل کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیسلا کی مشکلات میں ایک بڑی وجہ اس کے ماڈلز میں نئی اپ ڈیٹ کا نہ آنا ہے۔ کمپنی نے رواں سال اعلان کیا تھا کہ وہ ایک نسبتاً سستی برقی گاڑی متعارف کرائے گی، جس کی بڑے پیمانے پر تیاری سنہ 2025 کی دوسری ششماہی میں شروع ہوگی۔ سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ اس ماڈل کے ذریعے ٹیسلا اپنی گرتی ہوئی فروخت کو سہارا دے سکے گی۔