تھائی لینڈ کا کمبوڈیا پر فضائی حملہ، سرحدی کشیدگی میں خطرناک اضافہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
تھائی لینڈ نے جمعرات کے روز کمبوڈیا کے فوجی ہدف پر فضائی حملہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط سرحدی تنازعہ ایک بار پھر سنگین تصادم میں تبدیل ہو گیا ہے۔ تھائی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی منصوبے کے تحت کی گئی اور صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ جھڑپیں اُس متنازع علاقے کے گرد شروع ہوئیں جہاں گیارہویں صدی کا تاریخی “پراسات تا موئن تھوم” مندر واقع ہے۔ کمبوڈیا کی وزارت دفاع کے مطابق تھائی طیارے نے ایک سڑک پر دو بم گرائے، جبکہ تھائی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ کمبوڈین توپ خانے کی گولہ باری سے ان کے گیارہ شہری ہلاک ہوئے۔ ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر کمبوڈین راکٹ سے تباہ ہونے والا پیٹرول پمپ جلتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ تھائی لینڈ نے سرحدی چار صوبوں کے دیہاتوں میں انخلا کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ کمبوڈیا نے تھائی حملے کو “بلا اشتعال، پہلے سے طے شدہ اور جان بوجھ کر کیا گیا” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ تھائی افواج سرحد سے پیچھے ہٹ جائیں۔
تھائی وزارت خارجہ نے جواباً کمبوڈیا پر کشیدگی بڑھانے کا الزام عائد کیا ہے، خاص طور پر حالیہ بارودی سرنگوں کے واقعات کو بنیاد بنایا جن میں ان کے فوجی زخمی ہوئے۔ تھائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بارودی سرنگیں حال ہی میں نصب کی گئی ہیں اور پرانے تنازعات کی باقیات نہیں ہیں۔ مزید برآں، بنکاک نے دعویٰ کیا ہے کہ کمبوڈین توپ خانہ جمعرات کو ایک تھائی فوجی اڈے کو نشانہ بنا چکا ہے۔ اس ساری صورتحال کے بعد تھائی لینڈ نے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ کمبوڈیا بھی اسی نوعیت کا سفارتی اقدام کرے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کشیدگی کو فوری طور پر ختم نہ کیا گیا تو یہ علاقہ ایک نئے اور سنگین تنازعے کا مرکز بن سکتا ہے۔