اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم نہ صرف عدلیہ پر حملہ ہے بلکہ جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق پر بھی شدید وار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے ذریعے ہر شہری کو کسی کرنل کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے، جو آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ کسی ایک جماعت یا رہنما کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق جو فیصلہ آیا، اس کے خلاف دائر کی جانے والی نظرِثانی کی درخواست تاریخ کی پہلی ایسی ریویو پٹیشن ہے جس میں وہ ججز شامل نہیں جو فیصلہ لکھنے والے تھے۔ ان کے مطابق ایسا صرف اس لیے کیا گیا تاکہ فیصلے کو تبدیل کیا جا سکے اور تحریک انصاف کی نشستیں واپس لی جا سکیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ چھببیسویں آئینی ترمیم آئندہ کے لیے ایک خطرناک مثال بن سکتی ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو فوجی حکام کے سامنے پیش کرنا ممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں متحد ہو کر نہ صرف آئینی ترامیم کے خلاف بلکہ ملک میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں، جیسے بلوچستان میں جبری گمشدگیاں، خیبرپختونخوا میں ڈرون حملے، سندھ کے پانی کی چوری اور پنجاب میں شہری آزادیوں کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی۔
دوسری جانب وفاقی وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے ایک علیحدہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان جلد بھارت کے خلاف سفارتی محاذ پر متحرک ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق یکم جون تک پاکستان کا پہلا سفارتی وفد بیرون ملک روانہ ہوگا تاکہ عالمی برادری کے سامنے بھارت کو بے نقاب کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے سامنے کوئی نئی کہانی نہیں گھڑ رہا بلکہ صرف سچائی اور حقائق پر مبنی مؤقف پیش کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارت کو پہلگام واقعے کی تیسرے فریق سے تحقیقات کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت کی جانب سے اس کا مثبت جواب دینے کے بجائے جنگ کی باتیں کی گئیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں امن قائم رہے لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت اور الزام تراشی سے حالات بگڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں واضح مؤقف رکھتا ہے اور جلد ہی عالمی سطح پر بھارت کے چہرے کو بے نقاب کیا جائے گا۔