روسی صدر نے خیرسن اور زاپوریزہیا کی آزادی کو تسلیم کرلیا

روسی صدر نے خیرسن اور زاپوریزہیا کی آزادی کو تسلیم کرلیا روسی صدر نے خیرسن اور زاپوریزہیا کی آزادی کو تسلیم کرلیا

روسی صدر نے خیرسن اور زاپوریزہیا کی آزادی کو تسلیم کرلیا

ماسکو : اشتیاق ہمدانی
روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے دستخط کئے گئے فرمان کے مطابق روس نے زاپوریزہیا اور خیرسن علاقوں کی آزادی کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ دستاویز ریاستی خودمختاری اور زاپوریزہیا علاقے کی آزادی” کو تسلیم کرتی ہے، جبکہ اس ہی طرح خیرسن کے علاقے کو بھی آزاد تسلیم کرتے ہوئے ان کی خود مختاری کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ روسی صدر کی جانب سے دستخط کئے گئے یہ حکمنامے آج کے دن سے ہی نافذ العمل ہو گئے ہیں. دستاویزات کے مطابق روسی صدر کا فیصلہ عالمی اصولوں اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی ہے، جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں شامل لوگوں کی مساوات اور خود ارادیت کے اصول کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی گئی ہے، اور عوام کی ریفرنڈم کی صورت میں مرضی کا اظہار کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ روس نے یوکرین کے چار دیگرعلاقوں کو اپنی سرزمین میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس پر جمعے کو صدر ولادیمیر پوتن دستخط کریں گے۔ یہ فیصلہ یوکرین سے علیحدہ کیے جانے والے علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم کے بعد کیا گیا ہے. روس نے کہا کہ اسے پانچ روزہ ریفرنڈم میں حمایت حاصل ہوئی ہے، جو لوہانسک، دونیتسک، زاپوریزہیا اور خیرسن میں ہوئے تھے۔

Advertisement

دستخط کے موقع پر روسی صدر کریملن میں تقریر کریں گے جس کے لیے ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر پہلے ہی ایک اسٹیج بنایا گیا ہے جس پر یوکرین سے الگ ہونے والے چار خطوں کو روسی حصہ بتانے کے لیے چار بل بورڈز لگائے گئے ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل 2014 میں ریفرنڈم کے بعد روس نے کریمیا کو ملک میں ملحق کر لیا تھا۔