روسی جنرل کی ہلاکت میں یوکرین کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں، روس
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل یاروسلاو موسکالک کی ہلاکت میں یوکرینی خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے امکانات موجود ہیں۔ زاخارووا نے ایک بیان میں کہا ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ یوکرینی خفیہ ادارے اس قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ جنرل موسکالک کا ماضی میں منسک رابطہ گروپ اور نورمنڈی فورم میں یوکرینی فریق سے تعلق رہا ہے، جہاں مشرقی یوکرین کے تنازعے کے حل پر بات چیت ہوتی رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر تحقیقات میں ثابت ہو گیا کہ اس کارروائی کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ ہے تو یہ بین الاقوامی برادری کے سامنے ایک بار پھر کیف حکومت کی بربریت اور عیاری کو بے نقاب کر دے گا۔ انہوں نے کیف پر الزام لگایا کہ وہ امن کی کوششوں کو نظر انداز کر کے روس کے ساتھ فوجی محاذ آرائی کو ہوا دے رہا ہے۔
وزارت خارجہ نے جنرل موسکالک کے اہل خانہ اور دوستوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جائے وقوعہ پر تفتیشی ٹیم کام کر رہی ہے، تحقیقات کے مطابق دھماکہ ایک دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا جس میں نقصان پہنچانے والے دھات کے ذرات بھی شامل تھے۔ واقعے کا مقدمہ روس کی تفتیشی کمیٹی کے مرکزی شعبے نے درج کر لیا ہے۔