روسی تیل پر پابندیوں کا مشورہ دینے والے امریکا کے مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں، پوتن
ماسکو(صداۓ روس)
صدر پوتن نے کہا ہے کہ روسی تیل کی فراہمی میں کمی سے عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھیں گی، جس کا اثر امریکی عوام پر بھی پڑے گا. روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ وہ افراد جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روسی تیل کی صنعت پر پابندیاں عائد کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، دراصل خود امریکا کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ پوتن نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عالمی منڈی میں روسی تیل کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔ ان کے مطابق اگر روسی تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی مقدار عالمی منڈی میں کم ہو گئی تو اس کے نتیجے میں تیل اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا، جس سے امریکا بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ صدر پوتن نے کہا، “اگر ہم یہ مدنظر رکھیں کہ امریکا کے اندرونی سیاسی کیلنڈر میں کیا چل رہا ہے، تو واضح ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ وہاں کے لیے ایک حساس مسئلہ ہے۔ لہٰذا جو لوگ موجودہ امریکی انتظامیہ کو ایسی پابندیاں لگانے کا مشورہ دے رہے ہیں، انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ دراصل کس کے لیے کام کر رہے ہیں۔”
خیال رہے کہ 22 اکتوبر کو امریکا نے روسی توانائی کمپنیوں روس نیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) کی 30 سے زائد ذیلی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔ تاہم ان پابندیوں کا اطلاق کیسپین پائپ لائن کنسورشیم (CPC) اور تینگیز چیور آئل (Tengizchevroil) کے ساتھ ان کی لین دین پر نہیں ہوتا، جن سے امریکا بھی تیل کی فراہمی حاصل کرتا ہے۔