خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

امریکی ایوی ایشن کو بڑا دھچکا، بوئنگ کے ہزاروں ملازمین ہڑتال پر

F-18

امریکی ایوی ایشن کو بڑا دھچکا، بوئنگ کے ہزاروں ملازمین ہڑتال پر

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ میں بوئنگ ڈیفنس کے مختلف پلانٹس پر کام کرنے والے تقریباً 3,200 ملازمین نے تنخواہوں اور معاہدہ شرائط پر اختلافات کے باعث ہڑتال شروع کر دی ہے، جس سے امریکی جنگی طیارہ سازی کے اہم منصوبے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ ہڑتال سینٹ لوئس اور سینٹ چارلس (ریاست میسوری) اور ماسکوتاہ (ریاست الی نوائے) میں واقع بوئنگ کے پلانٹس پر جاری ہے، جہاں ایف-15، ایف/اے-18 لڑاکا طیارے، ٹی-7اے ریڈ ہاک تربیتی جہاز، ایم کیو-25 اسٹیگریے بغیر پائلٹ ایندھن بھرنے والا طیارہ، اور دیگر جدید ہتھیاری نظام تیار کیے جاتے ہیں۔ مستقبل کا ایف-47 اسٹیلتھ فائٹر بھی انہی مراکز میں تیار ہونا ہے۔ ہڑتال کا اعلان اس وقت کیا گیا جب اتوار کے روز یونین اور کمپنی کے درمیان معاہدے کی بات چیت ایک بار پھر ناکام ہو گئی۔ بین الاقوامی ایسوسی ایشن آف مشینسٹ اینڈ ایرو اسپیس ورکرز سے وابستہ ملازمین نے بوئنگ کی تازہ ترین پیشکش کو مسترد کر دیا، جو کہ چار سالہ نئے معاہدے کی ایک نظرثانی شدہ صورت تھی۔ اس سے قبل جولائی میں بھی ایک پیشکش کو ٹھکرا دیا گیا تھا، جس میں کئی ملازمین کے لیے 40 فیصد تک تنخواہوں میں اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔ یونین کے نمائندے ٹام بویلنگ نے کہا کے اراکین نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جو ان کی مہارت، قربانی اور قومی دفاع میں ان کے کلیدی کردار کا حقیقی اعتراف کرے۔ کے مڈویسٹ نائب صدر سام سیسینیلی نے مزید کہا، “یہ کارکن ایسے معاہدے کے مستحق ہیں جو ان کے خاندانوں کی معاشی حفاظت کرے اور ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کا اعتراف کرے۔

بوئنگ کے سینئر ایگزیکٹو اور سینٹ لوئس سائٹ کے انچارج ڈین گلیئن نے ہڑتال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی اس صورتحال کے لیے تیار ہے اور اس نے ہنگامی منصوبہ بندی کے تحت غیر ہڑتالی عملے کے ذریعے کام جاری رکھنے کے اقدامات کر لیے ہیں۔ بوئنگ کمپنی کو گزشتہ چند برسوں میں شدید مالی نقصان کا سامنا رہا ہے، خصوصاً 737 میکس طیاروں کے دو مہلک حادثات اور ان کے بعد طیاروں کی پرواز پر پابندی کے سبب۔ 2019 سے اب تک کمپنی 42.2 ارب ڈالر کے مجموعی آپریشنل نقصان کا سامنا کر چکی ہے۔ تاہم رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں نقصان گھٹ کر 611 ملین ڈالر تک محدود رہا، جو کہ نسبتاً بہتری کی علامت ہے۔ یہ ہڑتال نہ صرف امریکی دفاعی صنعت میں خلل ڈال سکتی ہے بلکہ بوئنگ کے پہلے سے متاثرہ کاروبار کے لیے ایک اور بڑا دھچکا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

شئیر کریں: ۔